ایران (جیوڈیسک) ایران میں دوسری دفعہ صدر منتخب ہونے والے حسن روحانی نے کل تاریخی تقریب کے ساتھ پارلیمنٹ میں حلف اٹھایا۔
3 اگست کو دینی رہنما آیت اللہ خامنائی کی منظوری حاصل کرنے کے بعد روحانی کی حلف برداری کے لئے دارالحکومت تہران میں تقریب کا اہتمام کیا گیا جس میں 130 ممالک اور بین الاقوامی اداروں کے اعلیٰ سطحی حکام نے شرکت کی۔
ترکی کی طرف سے وزیر اقتصادیات نہات زیبک چی نے تقریب میں شرکت کی۔
یورپی یونین کی امور خارجہ و سکیورٹی پالیسیوں کی ہائی کمشنر فیڈریکا موغرینی بھی تقریب میں شریک ہوئیں۔
غیر ملکی حکام کی کثیر شرکت کی وجہ سے تقریب تاریخی حیثیت حاصل کر گئی۔
تقریب سے خطاب میں حسن روحانی نے سال 2015 میں امریکہ اور اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے 5 مستقل نمائندوں اور جرمنی پر مشتمل P5+1 ممالک کے دستخطوں سے طے پانے والے جوہری سمجھوتے کی یاد دہانی کرواتے ہوئے امریکہ کے حالیہ پابندیوں کے فیصلے پر ایک دفعہ پھر تنقید کی۔
روحانی نے کہا کہ پوری دنیا یہ جان لے کہ سمجھوتے کی خلاف ورزی ہونے کی صورت میں ایران ملت اور حکومت کے طور پر ردعمل پیش کرے گا۔
انہوں نے کہا کہ جو سمجھوتے کو پھاڑ کر پھینکنا چاہتے ہیں انہیں جان لینا چاہیے کہ وہ سمجھوتے کے ساتھ اپنی پالیسی لائف کے بھی پرزے کر ڈالیں گے۔
واضح رہے کہ ایران کے بیلسٹک میزائل پروگرام کے ساتھ تعاون کی وجہ سے امریکی حکومت نے 7 افراد اور 11 اداروں پر پابندیوں کا فیصلہ سنایا تھا۔