واشنگٹن (اصل میڈیا ڈیسک) امریکی وزارت خزانہ کے سکریٹری مارشل بلنگسلی نے جمعہ کو کہا ہے کہ امریکہ حزب اللہ ، ایران کی قدس فورس اور ایرانی حکومت کے گرد گھیرا تنگ کرنے کے لیےکوئی کسر نہیں چھوڑے گا۔ انہوں نے کہا کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ ایران پر انتہائی مالی اور معاشی دباؤ کی پالیسی پر عمل پیرا ہیں۔ حزب اللہ پرامریکی پابندیوں کے اثرات ظاہر ہو رہے ہیں۔ امریکی وزارت خزانہ نے لبنانی ملیشیا کے مالیاتی نیٹ ورک کو ختم کرنے میں مدد کرنے والوں کے لئے مالی انعامات مقرر کیے ہیں۔
واشنگٹن میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے امریکی نائب وزیر خزانہ نے کہا کہ حزب اللہ کو جنوبی امریکا کے منشیات کے کاروبار سے پیسہ ملتا ہے اور منی لانڈرنگ کے ذریعہ یہ رقم وصول کی جاتی ہے۔ جنوبی امریکی ملکوں میں حزب اللہ کے مقرب افراد اور کمپنیاں رقوم بھیجتی ہیں جو خود کش بمباروں کے اہل خانہ کی کفالت پر صرف کی جاتی ہے۔
امریکی عہدیدار نے انکشاف کرتے ہوئے کہا کہ “لبنان کا سینٹرل بینک حزب اللہ کے اقدامات کی وجہ سے مشکلات کا شکار ہے اور بنک کے گورنر حزب اللہ ملیشیا کے اقدامات سے بہت زیادہ دباؤ میں ہیں”۔ انہوں نے انکشاف کرتے ہوئے کہا کہ “جمال ٹرسٹ بینک کے توسط سے حزب اللہ کو مالی اعانت فراہم کی جارہی تھی اس پر حال ہی میں واشنگٹن نے اقتصادی پابندیاں عاید کر دیں۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ حزب اللہ سیاسی اتحادوں کے ذریعہ لبنانی حکومت پر خود کو مسلط کرنے میں کامیاب رہی۔
مارشل بیلنگسلی نے زور دے کر کہا کہ “جو بھی حزب اللہ کے ساتھ تعاون کرتا ہے اسے مذہب اور نسل سے قطع نظر پابندیوں کا نشانہ بنایا جائے گا۔” انہوں نے مزید کہا واشنگٹن حزب اللہ پر مالی اعانت روکنے کے لئے دباؤ ڈالے گا۔ بہت سے ممالک حزب اللہ کی مالی اعانت روکنے کے لیے ہمارے ساتھ تعاون کر رہے ہیں۔ جنوبی امریکہ حزب اللہ کے خلاف ہو رہا ہے۔
امریکی محکمہ خزانہ نے حزب اللہ کے مالیاتی نیٹ ورک کو ختم کرنے میں مدد کرنے والوں کو مالی اعزاز کی پیش کش کی ہے۔ ہم دہشت گردی کی مالی اعانت روکنے اور اس کی مالی اعانت کرنے والوں کو سزا دینے کے لیے اپنی کوششیں جاری رکھیں گے۔ ہمارے دباؤ نے حزب اللہ کو متاثر کیا ہے اور وہ مالی بحران سے دوچار ہوئی ہے مالی بحران کے باعث حزب اللہ نے اسے کئی محاذوں پر اپنے جنگجوؤں کی تعداد کم کرنے پر مجبور کیا ہے۔
امریکی وزارت خزانہ کے عہدیدار نے اس بات پر زور دیا کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ ذاتی طور پر ایران پر اقتصادی دباؤ کے منصوبے کو دیکھ رہے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہم ایران اور حزب اللہ پر اقتصادی دباؤ کی اپنی پالیسی جاری رکھیں گے۔ ہمارا مقصد ایرانی حکومت کو اپنا طرز عمل تبدیل کرنے اور مذاکرات کی میز پر بیٹھنے پر مجبور کرنا ہے۔
انہوں نے کہا کہ واشنگٹن کو یورپ کو یہ سمجھانا مشکل نہیں تھا کہ “ایران میں ایک کرپٹ حکومت ہے۔ نیٹو ممالک ہماری حمایت کرتے ہیں اور ایران کو ایک دہشت گرد ریاست سمجھتے ہیں۔
امریکی سیکرٹری خزانہ نے زور دے کر کہا کہ واشنگٹن نے یورپی ممالک کو آگاہ کیا ہے کہ “ایران کے ساتھ معاملات ہمارے ساتھ ان کی تجارت کے لئے نقصان دہ ہیں” ۔ اگر وہ ایران کے ساتھ تجارت جاری رکھتے ہیں تو ہمارے ساتھ یورپی کمپنیوں کے تعلقات متاثر ہوں گے۔ انہوں نے کہا جہاز رانی کی کمپنیوں کو اس سے آگاہ ہونا چاہیے کہ وہ کس کے ساتھ معاملات کر رہے ہیں ورنہ انہیں پابندیوں کا سامنا کرنا پڑے گا۔ ہم نے تمام شپنگ کمپنیوں سے مشکوک ایرانی ٹینکروں پر توجہ دینے کو کہا ہے۔
ایک اور تناظر میں محکمہ خزانہ نے اس بات کی تصدیق کی کہ اس نے یمن میں ایران نواز گروپوں پر پابندیاں عاید کی ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ عدن کی عبوری حکومت اور یمن کے مرکزی بنک کے ساتھ امریکی تعاون جاری ہے۔
امریکی نائب وزیر خزانہ نے کہا کہ “ایران کا ایک ہی کردار ہے، جوعرب ممالک میں جمہوریت کو سبوتاژ کرنا ہے۔