امریکا (اصل میڈیا ڈیسک) امریکی محکمہ خارجہ کی ترجمان مورگن اورٹاگوس نے کہا ہے کہ ان کے ملک نے ایران سے یمن کے حوثی باغیوں کو اسلحہ کی ترسیل معطل کر دی ہے۔
اورٹاگوس نے العربیہ کو انٹرویو دیتے ہوئے مزید کہا کہ ایران ملیشیائوں کے ذریعہ عراق پر اپنا اثر و نفوذ بڑھا رہا ہے۔ انہوں نے ایران پر عراق کی خود مختاری کے احترام احترام پر زوردیا اور کہا کہ ایران پر اسلحہ کی پابندی میں توسیع ضروری ہے۔
امریکی محکمہ خارجہ کی ترجمان نے عراقی سیکیورٹی ودفاعی امور کےماہر ہشام الہاشمی کے قتل کو ایک گھنائونا جرم قرار دیا۔ اورٹاگوس نے کہا ہے کہ عراق کے ساتھ اسٹریٹجک بات چیت پہلا کامیاب قدم ہے۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ امریکا اور عراقا کے باہمی تعلقات مزید فروغ پائیں گے۔
خیال رہے کہ ہشام الھاشمی کو ایک ٹیلی ویژن چینل کو انٹرویو دینے کے بعد نامعلوم مسلح افراد نے قتل کردیا تھا۔ انہوں نے اپنے آخری انٹرویو میں ایرانی حمایت یافتہ ملیشیائوں کی جانب سے امریکی مفادات پر کاتیوشا راکٹ حملوں پر بات کی تھی۔
ان کے قتل نے عراقی عوام کو شدید صدمے سےدوچار کیا ہے۔ الھاشمی نے اپنے قتل سے آدھ گھنٹہ قبل اپنی آخری ٹویٹ میں عراق کی سلامتی کی صورت حال پر تشویش کا اظہار کیا تھا۔
قابل ذکر بات یہ ہے کہ نئے کورونا وائرس کے پھیلنے کے سبب عراق میں قتل و غارت گری کے واقعات کو ایک بار پھر نظرانداز کر دیا گیا۔ پچھلے مارچ میں جنوبی صوبے میسان میں انسانی حقوق کارکنوں کے قتل کے تواتر کے ساتھ واقعات پیش آئے تھے۔
ایک سوال کے جواب میں امریکی وزارت خارجہ کی ترجمان نے لیبیا کے معاملے پر بھی اپنا موقف واضح کیا۔ انہوں نے کہا کہ لیبیا کا معاملہ فوجی طریقے سے نہیں بلکہ اسے سیاسی انداز میں بات چیت سے حل ہونا چاہیے۔
اس سے پہلے اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل انتونیو گتیرس نے بدھ کے روز لیبیا میں “غیر معمولی سطح پر بیرونی مداخلت” کی مذمت کی تھی ، جس میں جدید آلات کی فراہمی اور لیبیا میں جنگجو بھیجنے کے واقعات کو کھلی مداخلت قرار دیا تھا۔