ایران میں قید 30 سنی مبلغین کو جلد تختہ دار پر لٹکائے جانے کا خدشہ

Hanged

Hanged

تہران (جیوڈیسک) ایران میں سیاسی قیدیوں کے دفاع کی مہم نے 30 سنی مبلغین کے ناموں کی فہرست جاری کی ہے جن کو جلد موت کے گھاٹ اتارے جانے کا خطرہ ہے۔ یہ افراد ایرانی جیلوں میں قید 200 مبلغین اور دینی علوم کے طلبہ میں شامل ہیں جن میں اکثریت کرد ایرانیوں کی ہے۔قیدیوں کے دفاع کی مہم کی سرکاری ویب سائٹ پر جاری بیان میں بتایا گیا ہے کہ مذکورہ 30 سنی قیدیوں کو تہران کے مغرب میں واقع شہر کرج کی “رجائی شہر” جیل میں سزائے موت کا سامنا ہے۔

ایرانی انقلابی عدالتوں دائر مقدمات کے تحت ان افراد پر ” قومی سلامتی کے خلاف سازش” اور “حکومت کے خلاف پروپیگنڈے” کے الزامات ہیں۔رپورٹ کے مطابق اس وقت 200 سے زیادہ کرد سنی قیدی ہیں جن کو کرج، تہران، سنندج، ہمدان، کرمان شاہ، سقز، مہاباد، مریوان اور ارومیہ کی جیلوں میں رکھا گیا ہے۔ رپورٹ میں باور کرایا گیا ہے کہ مذکورہ قیدی اپنے بنیادی حقوق سے محروم ہیں۔

ان کے ساتھ انتہائی سختی کا معاملہ کیا جاتا ہے اور بعض مرتبہ انہیں اپنے دینی فرائض کی ادائیگی سے بھی روک دیا جاتا ہے۔رجائی شہر جیل میں قید نمایاں ترین مبلغ شہرام احمدی ہیں جن کو 7 برس قبل گرفتار کیا گیا تھا۔

ان پر “عقائد اور سیاست سے متعلق سرگرمیوں اور بعض مذہبی کتب اور سی ڈیز کی فروخت کے ذریعے حکومت مخالف جذبات پھیلانے” کا الزام تھا۔ شہرام کے بھائی حامد کو مارچ 2015 میں سزائے موت دے دی گئی تھی، گرفتاری کے وقت حامد کی عمر صرف 17 برس تھی۔