تہران (اصل میڈیا ڈیسک) ایران میں ایرانی نژاد سویڈش شہری سائنس دان احمد رضا جلالی کو جاسوسی کے جُرم میں تختہ دار پر لٹکانے کی تیاری کی جا رہی ہے۔وہ 2016ء سے تہران میں قید ہیں۔
اوسلو میں قائم تنظیم ایران انسانی حقوق (آئی ایچ آر) نے ان کے خاندان کے حوالے سے اطلاع دی ہے کہ انھیں منگل کی شام مقامی وقت کے مطابق پانچ بجے کے قریب تہران کی بدنام زمانہ ایوین جیل سے قرج شہر میں واقع رجائی شہر جیل میں منتقل کردیا گیا ہے۔
ریڈیو فری یورپ اور ریڈیو لبرٹی پر فارسی زبان میں نشریات پیش کرنے والے ریڈیو فردا نے بھی احمد رضا جلالی کی والدہ کے حوالے سے اطلاع دی ہے کہ ’’حکام نے ان کے بیٹے کو رجائی شہر جیل میں منتقل کرنے کے حوالے سے مطلع کردیا ہے جہاں انھیں پھانسی دی جائے گی۔‘‘
واضح رہے کہ بدنام زمانہ جیل ایوین میں سزائے موت کے قیدیوں کو پھانسی دینے کے لیے رجائی شہر میں منتقل کیا جاتا ہے۔
49 سالہ احمد رضا جلالی پیشے کے اعتبار سے میڈیکل ڈاکٹر ہیں۔ وہ سویڈن کے دارالحکومت اسٹاک ہوم میں واقع کیرولنسکا انسٹی ٹیوٹ میں لیکچرر تھے۔انھیں اپریل 2016ء میں ایران میں ایک سائنسی کانفرنس میں شرکت کے لیے آمد کے موقع پر جاسوسی کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا۔انھیں ایک ایرانی عدالت نے 2017ء میں اسرائیلی خفیہ ایجنسی موساد سے تعاون کے الزام میں قصور وار قرار دے کر سزائے موت سنائی تھی۔
ڈاکٹرجلالی اور ان کے خاندان نے ان الزامات کی تردید کی تھی اور کہا تھا کہ انھیں جبروتشدد کے ذریعے اقبال جرم پر مجبور کیا گیا تھا۔
آئی ایچ آر کے ڈائریکٹر محمود امیری مقدم کا کہنا ہے کہ جلالی کو تختہ دار پر لٹکائے جانے کا شدید خطرہ ہے۔عالمی برادری کی جانب سے اس وقت ایک سخت ردعمل سے ان کی جان بچائی جاسکتی ہے۔
سویڈیش میڈیا نے گذشتہ ہفتے ان کی اہلیہ ودا مہرانیا کے حوالے سے بتایا تھا کہ انھوں نے فون پر اپنے خاوند سے مختصر گفتگو کی ہے اور انھوں نے بتایا ہے کہ انھیں پھانسی دینے کے لیے رجائی شہرجیل میں منتقل کیا جارہا ہے۔
ان رپورٹس کے منظرعام پر آنے کے بعد سویڈن کی وزیر خارجہ این لندے نے ایک ٹویٹ میں کہا تھا کہ انھوں نے اپنے ایرانی ہم منصب جوادظریف سے ڈاکٹرجلالی کے معاملے پر بات چیت کی ہے۔انھوں نے لکھا تھا کہ’’سویڈن سزائے موت کی مذمت کرتا ہے اوراس بات کو یقینی بنانے کے لیے کام کررہا ہے کہ اس سزائے موت پر عمل درآمد نہ ہو۔‘‘
اس کے ردعمل میں ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان سعید خطیب زادہ نے کہا تھا کہ’’بدقسمتی سے سویڈش حکام کی مسٹر احمد رضا جلالی سے متعلق معلومات ادھوری اور غلط ہیں۔وہ سکیورٹی جرائم پر جیل میں بند ہیں۔‘‘
واضح رہے کہ ڈاکٹر جلالی کو فروری 2018ء میں سویڈن کی شہریت دی گئی تھی۔ اس وقت وہ تہران میں جیل ہی میں قید تھے۔اس وقت دُہری شہریت کے حامل متعدد افراد ایران کی جیلوں میں جاسوسی کے الزامات میں قید ہیں۔ایرانی نظام کے ناقدین کاکہنا ہے کہ غیرملکی شہریوں کو جاسوسی کے الزامات میں حراست میں لیا جاتا ہے اور پھر انھیں دوسرے ممالک سے رعایتیں لینے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔