امریکا (اصل میڈیا ڈیسک) ایک امریکی فوجی عہدیدار نے کہا ہے کہ ان کے ملک نے حال ہی میں ایران سے عراق تک اسلحہ کی سپلائی کا غیرمعمولی بہاو ملاحظہ کیا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ایرانی حمایت یافتہ عراقی ملیشیا نے قدس فورس کے رہ نماؤں سے ملاقات کی۔ ان کا کہنا تھا کہ قدس فورس نے عراقی ملیشیا کو اسلحہ فراہم کیا تھا۔ اس کے علاوہ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ عراق کی صورتحال خطرناک ہے اور یہ خطرات سنگین ہیں۔
یہ بات قابل ذکر ہے کہ گذشتہ ہفتے عراقی دارالحکومت میں انتہائی سیکیورٹی والے علاقے’گرین زون ‘ جہاں سرکاری اداروں کے دفاتر اور بین الاقوامی مشن واقع ہیں میں کئی راکٹ حملے کیے گئے۔
بغداد میں امریکی سفارتخانے نے اعلان کیا ہے کہ اس حساس علاقے کو محفوظ بنانے کے لیے امریکا نے عراقی فوج کو 30 “بکتر بند” گاڑیاں فراہم کی ہیں۔ امریکی سفارت خانہ اور گرین زون ماضی میں متعدد بار کاتیوشا راکٹوں کا نشانہ بن چکا ہے۔
سفارت خانہ نے بدھ کے روز اپنے فیس بک اکاؤنٹ پر ایک بیان میں کہا ہے کہ امریکا عراقی فوج کو عراق اور بغداد کی سلامتی کو برقرار رکھنے میں مدد کے لیے پرعزم ہے۔ اس مقصد کے لیے سوموار کو بین الاقوامی زون کو محفوظ بنانے میں تیس بکتر بند گاڑیاں فراہم کی گئیں۔
عراق میں امریکی تنصیبات پرحملوں کے واقعات ایک ایسے وقت میں رونما ہوئے ہیں جب دوسری طرف امریکا اور ایران کےدرمیان ایک بار پھر کشیدگی عروج پر ہے۔ نومبر کے آخر میں ایران کے جوہری پروگرام کے خالق سمجھے جانے والے سائنسدان کے قتل اور پاسداران انقلاب کے کمانڈر قاسم سلیمانی کے بغداد میں قتل کی برسی پر امریکا اور ایران میں کشیدگی پائی جا رہی ہے۔
امریکا عراق میں اپنی تنصیبات پرحملوں میں ایران نوازملیشیاوں پر الزام عاید کرتا ہے۔ ان میں الحشد ملیشیا، عصائب اہل الحق اور عراقی حزب اللہ جیسے گروپ نمایاں ہیں۔