بغداد (جیوڈیسک) حسینہ عراق کا تاج سر پر سجانے والی شائمہ قاسم کی خوشیاں پھیکی پڑھ گئیں کیونکہ داعش نے رنگ میں بھنگ ڈال دیا ہے۔ انتہاء پسند تنظیم نے شائمہ قاسم کو دھمکی دی ہے کہ اس نے اگر داعش میں شمولیت اختیار نہ کی تو اسے اغواء کر لیا جائے گا۔ ان کو دھمکی ایک فون کال کے ذریعے دی گئی۔ حسینہ عراق کا کہنا ہے کہ وہ فون سن کر کچھ دیر کے لیے پریشان ہو گئی تھی لیکن ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ اس طرح کی دھمکیوں سےان کو روکا نہیں جا سکتا۔ شائمہ قاسم کا کہنا ہے کہ وہ دنیا کو بتانا چاہتی ہے کہ عراق میں مردوں کی طرح عورتوں کو بھی آزادی سے جینے کا حق حاصل ہے۔
یہ امر اہم ہے کہ عراق کے ایک تہائی حصے پر انتہاء پسند گروہ اسلامک سٹیٹ کا قبضہ ہے۔ یہ شدت پسند گروہ خواتین کے پردے پر زور دیتا ہے اور اگر ان کا حکم نہ مانا جائے تو وہ اپنے زیر قبضہ علاقوں میں خواتین کو سخت سزائیں بھی دے سکتے ہیں۔ بعض حلقوں نے اس مقابلے کو کڑی تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا تھا کہ یہ نہ صرف غیر اسلامی ہے بلکہ اس سے معاشرہ گمراہی کا شکار ہو جائے گا۔ قتل کی دھمکیاں وصول ہونے کے بعد دو خواتین نے اس مقابلے میں شرکت سے انکار کر دیا تھا تاہم کچھ خواتین نے تمام خطرات کے باوجود اس مقابلہ حسن میں شرکت کرنے کا فیصلہ کیا۔
خیال رہے کہ کرکوک کی خوبصورت آنکھوں والی حسینہ شائمہ عبدالرحمن نے حال ہی میں مس عراق کا تاج سر پر سجایا تھا۔ بیس سالہ مس عراق بزنس ایڈمنسٹریشن کی طلبہ ہے۔ مقابلے میں کل آٹھ دو شیزاؤں نے حصہ لیا تھا۔ عراق میں عالمی سطح پر تسلیم شدہ آخری مقابلہ حسن 1972ء میں منعقد ہوا تھا جس میں کامیابی حاصل کرنے والی ’مس عراق‘ وِجداں برہان الدین سلیمان نے ’مس یونیورس‘ کے مقابلے میں شرکت کی تھی۔