واشنگٹن (جیوڈیسک) امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے ایک بیان میں ایران پر عراق میں بدامنی کو ہوا دینے، لبنان کےاندرونی معاملات میں مداخلت اور یمن کی جنگ کی قیادت کا الزام عاید کیا۔
واشنگٹن میں مختلف وفود سے ملاقاتوں کےدوران امریکی وزیرخارجہ نےکہا کہ ایران پر اقتصادی پابندیوں کے نتیجے میں تہران کو شدید مشکلات سے دوچار کیا گیا ہے اور آنے والے وقت میں ایران کو مزید بھاری قیمت چکانا ہوگی۔
انہوںنے کہا کہ ایران سے تیل کی خریداری پرپابندی کےبعد امریکا چین کے ساتھ مذاکرات کرہا ہے۔ہم نےایک سال قبل ایران کے حوالے سے 12 اہم نکات پیش کیے تھےاور ایران سےکہا تھا کہ وہ ان پرعمل درآمد کرے ورنہ اسے پابندیوں کا سامنا کرنا پڑے گا۔
مائیک پومپیو نے کہا کہ ایران یمن میں جاری خانہ جنگی میں باغیوں کی قیادت کررہا ہے۔ حوثیوںکی طرف سے سعودی عرب پر مسلسل میزائل حملے کیے جا رہےہیں جب کہ سعودی عرب اپنے شہریوں کےدفاع کی جنگ لڑ رہا ہے۔
امریکی وزیرخارجہ نے روس کو امریکی انتخابات کے حوالے سے خطرناک چیلنج قراردیا اورکہا کہ روس اب بھی امریکی انتخابات کے لیےخطرہ بن سکتا ہے۔
انہوں نے مزیدکہا کہ روس نے امریکی انتخابات میں مداخلت کےدوران بنیادی ڈھانچے، مواصلات نظام اور بنکنگ نظام کو استعمال کیا۔
ان کا کہنا تھا کہ افغانستان کی سرزمین میں امریکیوں پر حملوں کی روک تھام کے لیے ہرممکن اقدام کریں گے۔