امریکی (جیوڈیسک) وزیرِ خارجہ جان کیری کا کہنا ہے کہ ایران امریکہ کی سربراہی میں قائم اتحاد میں شامل ہوئے بغیر بھی دولتِ اسلامیہ کے خلاف لڑائی میں اہم کردار ادا کر سکتا ہے۔ انھوں نے کہا کہ امریکہ کی قیادت میں قائم ہونے والے فوجی اتحاد میں شمولیت کے لیے مدعو نہ کیے جانے کے باوجود دولت اسلامیہ کو ’نکالنے‘ میں ایران مدد کر سکتا ہے۔
گذشتہ ہفتے امریکہ نے کہا تھا کہ ’شام اور دیگر جگہوں پر اپنی سرگرمیوں‘ کی وجہ سے ایران کا اس اتحاد میں شامل ہونا مناسب نہیں ہوگا۔ عراق اور شام کے بڑے حصے پر دولتِ اسلامیہ کے جنگجوؤں کا کنٹرول ہے جن کے خلاف امریکہ اور فرانس دونوں نے ہوائی حملے کیے ہیں۔
فرانس کے صدر فرانسوا اولاند نے کہا ہے کہ فرانسیسی جنگی طیاروں نے جمعے کو پہلی مرتبہ شمال مشرقی عراق میں شدت پسند تنظیم دولتِ اسلامیہ کے ٹھکانوں پر حملے کیے ہیں جبہ امریکہ اگست کے وسط سے اب تک تقریبا پونے دوسو حملے کر چکا ہے۔ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی ایک میٹنگ کی صدارت کرتے ہوئے جان کیری نے کہا کہ ’دولتِ اسلامیہ کو ختم کرنے کے لیے قائم کیا جانے والا محاذ صرف فوجی اتحاد نہیں ہے۔‘
انھوں نے کہا ’یہ ایک پورے نیٹ ورک کے خلاف ہے جس کے ذریعے ایسے جنگجوؤں کو ختم کرنا اور انھیں بے اعتماد کرنا ہے جو مذہبی تحریک کے نام پر گھوم رہے ہیں۔‘ جان کیری نے کہا کہ ’اس میں تقریبا ہر ملک کے لیے ایک کردار ہے جس میں ایران بھی شامل ہے۔‘
اس سے قبل اس ہفتے کے آغاز میں ایران کے رہبر اعلیٰ آیت اللہ علی خامنہ ای نے کہا تھا کہ دولت اسلامیہ کے خلاف مہم میں امریکہ کے ساتھ تعاون کو وہ ذاتی طور پر خارج کرتے ہیں۔ ایران کی سرکاری خبر رساں ایجنسی ارنا کے مطابق، خامنہ ای نے کہا تھا ’مجھے ایسے کسی ملک کے ساتھ تعاون کرنے کی کوئی وجہ نظر نہیں آتی جس کے ہاتھ گندے اور ارادے تاریک ہوں۔‘ ایران کے وزیر خارجہ محمد جاوید ظريف نے بھی خبردار کیا ہے کہ ہوائی حملوں سے دولتِ اسلامیہ جیسے ’خطرناک میلان‘ کو تباہ نہیں کیا جا سکتا ہے۔
واضح رہے کہ مسٹر کیری کا بیان اس وقت سامنے آيا ہے جب امریکی وزارت خارجہ نے کہا کہ امریکہ اور ایران کے نمائندگان نے ایران کے جوہری پروگرام کے سلسلے میں بات چیت کے دوران دولتِ اسلامیہ کے خطرے پر بھی بات کی ہے۔