واشنگٹن (جیوڈیسک) اپنے دورہ جاپان کے دوران امریکی صدر نے گزشتہ روز ایران کے ساتھ کسی نئی جوہری ڈیل کا امکان ظاہر کیا۔ جاپانی وزیر اعظم بھی عنقریب ایران کا دورہ کرنے والے ہیں جس کا مقصد حالیہ کشیدگی میں کمی لانا ہے۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ ایران پر عائد اقتصادی پابندیاں ان متنازعہ سرگرمیوں پر قدغنیں لگا رہی ہیں جنہیں واشنگٹن حکومت مشرق وسطی میں امن و امان کی صورتحال ابتر بنانے کا ذمہ دار قرار دیتی ہے۔ ٹرمپ نے کہا کہ اس صورت میں ایران کے ساتھ جوہری ڈیل تک پہنچنا ممکن ہے۔ اپنے دورہ جاپان کے موقع پر میزبان ملک کے وزیراعظم شینزو آبے کے ساتھ دارالحکومت ٹوکیو میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ٹرمپ نے کہا، میں واقعی سمجھتا ہوں کہ ایران کوئی ڈیل طے کرنا چاہے گا اور یہ ان کی عقلمندی ہے۔ میرے خیال میں اس کے قوی امکانات ہیں۔
واضح رہے کہ اسی ماہ خلیج کے خطے میں آئل ٹینکروں پر حملے کے بعد امریکا و ایران کے مابین کشیدگی کافی بڑھ گئی ہے۔ تہران کے علاقائی حریف ملک سعودی عرب کے حلیف ملک امریکا نے حملوں کا الزام ایران پر عائد کیا ہے۔ بعد ازاں ڈیڑھ ہزار امریکی فوجیوں کو بھی مشرق وسطی میں تعینات کر دیا گیا ہے۔
صدر ٹرمپ نے جاپان میں بات چیت کے دوران واضح کیا کہ امریکا ایران میں اقتدار کی تبدیلی نہیں چاہتا، جیسا کہ چند حلقوں میں سمجھا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا، ایران کے پاس یہ موقع ہے کہ وہ موجودہ قیادت کے ساتھ ہی ایک بہترین ملک بن جائے۔ میں یہ واضح کر دینا چاہتا ہوں کہ ہم حکومت کی تبدیلی نہیں چاہتے۔ ہم صرف یہ چاہتے ہیں کہ ایران جوہری ہتھیار تیار نہ کرے۔
دوسری جانب ایرانی دارالحکومت تہران میں ملکی وزیر خارجہ محمد جواد ظریف نے کہا کہ ان کا ملک ایٹمی ہتھیار تیار کرنے کی کوششوں میں نہیں ہے۔ ٹوئٹر پر جاری کردہ اپنے پیغام میں ظریف نے واضح کیا کہ ایرانی سپریم لیڈر بھی ایک سرکاری حکم نامے کے ذریعے جوہری ہتھیاروں کی تیاری سے پابند کر چکے ہیں۔ ایرانی وزیر خارجہ نے مزید کہا کہ امریکی پالیسیاں ایرانی عوام کو نقصان پہنچانے کے علاوہ خطے میں بھی عدم استحکام کا سبب بن رہی ہیں۔
جاپان کے چار روزہ دورے پر امریکی صدر نے وزیراعظم آبے کا شکریہ بھی ادا کیا کیوں کہ آبے نے اس معاملے میں ایران کے ساتھ مکالمت کی پیشکس کی ہے۔ اطلاع ہے کہ وہ جون کے وسط تک ایران کا دورہ کر سکتے ہیں۔