الریاض (اصل میڈیا ڈیسک) امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو سعودی عرب کے تین روزہ سرکاری دورے پر الریاض پہنچ گئے ہیں۔وہ سعودی قیادت سے ایرانی جنرل قاسم سلیمانی کی گذشتہ ماہ عراق میں امریکا کے ایک ڈرون حملے میں ہلاکت کے بعد خطے کی جغرافیائی، سیاسی اور سکیورٹی کی صورت حال پر تبادلہ خیال کریں گے۔
الریاض کے شاہ خالد بین الاقوامی ہوائی ڈے پر واشنگٹن میں متعیّن سعودی عرب کی سفیر شہزادی ریما بنت بندر آل سعود ، الریاض میں امریکی سفیر جان ابی زید اور سعودی عرب کے انڈر سیکریٹری برائے پروٹوکول امور عزام بن عبدالکریم القائن نے ان کا استقبال کیا۔
اس موقع پر شہزادی ریما بنت بندر نے کہا کہ خطے کے استحکام کے لیے سعودی عرب اور امریکا کے درمیان دوطرفہ تعاون بڑی اہمیت کا حامل ہے اور انھیں مشترکہ چیلنجز درپیش ہیں۔
مائیک پومپیو نے سعودی عرب آمد سے قبل کہا کہ امریکا ایران کے ساتھ کسی بھی وقت مذاکرات کے لیے تیار ہے لیکن تہران کو اس سے پہلے اپنے کردار میں بنیادی تبدیلی لانی چاہیے۔
انھوں نے سعودی عرب روانہ ہونے سے قبل افریقی ملکوں کے دورے کے موقع پر کہا کہ ’’ایران نے یورپی اور امریکی شہریوں کو غیر قانونی طور پر زیر حراست رکھا ہوا ہے اور یہ ناقابل قبول ہے۔‘‘
انھوں نے واضح کیا کہ ’’ایران کے خلاف زیادہ سے زیادہ دباؤ برقرار رکھا جائے گا جیسا کہ اس کو سفارت کاری کے ذریعے تنہا کردیا گیا ہے۔‘‘
امریکی وزیر خارجہ نے کہا:’’ ہمیں کوئی جلدی نہیں، دباؤ کی مہم جاری ہے۔یہ صرف اقتصادی دباؤ کی مہم نہیں بلکہ (ایران کو) سفارت کاری کے ذریعے بھی تنہا کیا گیا ہے۔‘‘
انھوں نے بتایا کہ ’’ الریاض میں ہم بہت سا وقت سکیورٹی سے متعلق امور پر گفتگو میں صرف کریں گے، بالخصوص اسلامی جمہوریہ ایران سے درپیش خطرات کے بارے میں تبادلہ خیال کیا جائے گا لیکن ہم وسیع تر موضوعات سے متعلق بھی بات چیت کریں گے۔‘‘