تہران (جیوڈیسک) ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای نے کہا ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ مذاکرات کی پیش کش سے تہران کو دھوکا نہیں دے سکتے۔انھوں نے اپنے اس مؤقف کا ا عادہ کیا ہے کہ ایران میزائل پروگرام سے دستبردار نہیں ہوگا۔
ایران اور امریکا کی قیادت ایک دوسرے کے خلاف روزانہ ہی تندوتیز بیانات جاری کررہی ہے۔دونوں ملکوں کے قائدین ایک دوسرے کو جنگ کی دھمکیاں دیتے ہیں اور ساتھ مفاہمتی بیانات بھی جاری کردیتے ہیں۔امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے گذشتہ ہفتے کہا تھا کہ ’’ ایران کے پاس اسی قیادت کے ساتھ ایک عظیم ملک بننے کا موقع موجود ہے۔ہم نظام کی تبدیلی نہیں چاہتے ہیں ۔میں یہ بات واضح کرنا چاہتا ہوں کہ ہم کوئی جوہری ہتھیار نہیں چاہتے ہیں‘‘۔
امریکی صدر کے اس بیان پر تبصرہ کرتے ہوئے علی خامنہ ای نے منگل کے روز ایک نشری تقریر میں کہا :’’ امریکی صدر نے حال ہی میں کہا ہے کہ ایران موجودہ قیادت کے ساتھ ترقی کر سکتا ہے۔اس کا یہ مطلب ہے کہ وہ ایران میں نظام کی تبدیلی نہیں چاہتے ہیں لیکن اس سیاسی حربے سے ایرانی عہدے داروں اور ایرانی قوم کو دھوکا نہیں دیا جاسکتا‘‘۔
انھوں نے کہا کہ ’’ امریکا ایران کو اس کی میزائل صلاحیتوں سے محروم نہیں کرسکے گا‘‘۔ وہ ایرانی انقلاب کے بانی آیت اللہ روح اللہ خمینی کی تیسویں برسی کے موقع پر تقریب سے خطاب کررہے تھے۔
ایرانی صدر حسن روحانی نے سپریم لیڈر کے برعکس امریکا کے ساتھ جاری سفارتی جنگ میں مفاہمانہ طرز عمل اختیار کیا ہے ۔انھوں نے گذشتہ ہفتے کے روز امریکا کو پیش کش کی تھی کہ اگر وہ بین الاقوامی اصولوں کی پاسداری کرے اور احترام کا مظاہرہ کرے تو ایران اس کے ساتھ مذاکرات پر آمادہ ہوسکتا ہے لیکن اس پر مذاکرات کے لیے دباؤ نہیں ڈالا جاسکتا ہے۔
ایرانی صدر نے کہا تھا:’’ اگر دوسرا فریق مذاکرات کی میز پر احترام سے بیٹھے اور بین الاقوامی قواعد وضوابط کی پاسداری کرے تو ہم دلیل ومنطق اور مذاکرات کے لیے تیار ہیں لیکن اگر وہ بات چیت کے لیے کوئی حکم جاری کرتا ہے تو پھر اس سے کوئی مذاکرات نہیں ہوسکتے‘‘۔
امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے قبل ازیں کہا ہے کہ ان کا ملک ایران کے ساتھ کسی پیشگی شرائط کے بغیر بات چیت کے لیے تیار ہے لیکن ساتھ ہی انھوں نے یہ بات بھی زور دے کر کہی کہ امریکا ایران کے تخریبی کردار پر قابو پانے کے لیے اپنا کام جاری رکھے گا۔
مائیک پومپیو نے سوئٹزرلینڈ میں نیوز کانفرنس میں کہا کہ ’’ہم کسی قسم کی پیشگی شرائط کے بغیر ایران کے جوہری پروگرام پر مکالمے کے لیے تیار ہیں اورہم ان کے ساتھ مل بیٹھنے کو تیار ہیں‘‘۔تاہم انھوں نے واضح کیا کہ امریکا اس اسلامی جمہوریہ اور اس انقلابی قوت کی تخریبی سرگرمیوں کو روک لگانے کے لیے اپنی کوششیں جاری رکھے گا کیونکہ امریکا ایران سے یہ چاہتا ہے کہ وہ ایک معمول کی قوم کے طور پر کردار ادا کرے۔