ایران (جیوڈیسک) ایران کی پاسداران انقلاب کے ایک اعلی کمانڈر نے کہا ہے کہ تہران ہفتے کے روز میزائل اور ریڈار کے تجربات کر رہا ہے ۔یہ خبر اس کے ایک روز بعد سامنے آئی ہے جب ٹرمپ انتظامیہ نے ایران پر اس ہفتے بالسٹک میزائل کے ایک تجربے کی بنا پر نئی پابندیاں لگا دیں۔
ایران کے سرکاری ٹی وی نے خبر دی کہ ملک کی پاسداران انقلاب کی ائیر فورس ہفتے کے روز فضائی دفاع کی مشقیں کر رہی ہے جس میں شمالی صوبےسمنان میں 35000 مربع کلومیٹر رقبے کی فضا پر میزائل اور رے ڈار کے تجربات شامل ہیں۔
ٹی وی چینل نے مزید کہا کہ ایران کے نائب صدر إسحاق جہانگیر نے امریکہ کی جانب سے تہران کے خلاف لگائے جانے والے حالیہ الزامات کی مذمت کرتے ہوئے ایرانی لوگوں پر زور دیا کہ وہ ا ن الزامات کو سنجیدگی سے نہ لیں۔
امریکی وزیر دفاع جیمز میٹس نے جمعے کے روز ٹوکیو کے دورے کے دوران ایران کو دنیا بھر میں دہشت گردی کا سب سے بڑا واحد سرکاری اسپانسر قرار دیا تھا۔
ایرانی وزیر خارجہ محمد جاوید ظریف نے سرکاری ٹی وی کو بتایا کہ ان کا ملک کبھی بھی کسی تنازعے کی ابتدا نہیں کرے گا اور وہ اپنے دفاع کے لیے خود اپنے وسائل پر انحصار کر رہا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم کبھی بھی ، کبھی بھی کسی کے بھی خلاف اس وقت تک میزائل استعمال نہیں کریں گے، جب تک وہ اپنے ذاتی دفاع کے لیے نہ ہو اور یہ یقین نہ ہو جائے کہ کسی میں بھی ہم پر حملہ کرنے کی جرات نہیں ہے۔
ا مریکہ کے قومی سلامتی کے مشیر مائیکل فلین نے بدھ کے روز نامہ نگاروں کو بتایا تھا کہ امریکہ کاخیال ہے کہ ایران کی جانب سے میزائلوں کے حالیہ تجربات سے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی اس قرار داد کی خلاف ورزی ہوئی ہے جو جولائی 2015 میں اس کے بعد منظور ہو ئی تھی جب تہران اور دنیا کے ملکوں کے ایک گروپ پی فائیو پلس کے درمیان ایک جوہری معاہدہ طے پا یا تھا۔