استنبول (جیوڈیسک) اسلامی تعاون تنظیم کا سربراہی اجلاس استنبول میں ختم ہو گیا۔ ترک صدر نے کہا کہ اجلاس کے فیصلوں سے ترقی، انصاف اور امن کی امیدیں پیدا ہونگی۔ اعلامیہ کے مطابق اجلاس میں فرقہ واریت اور گروہ بندیوں پر مبنی سیاست کی شدید مخالفت کی گئی۔ اس میں کہا گیا ہے کہ ایران پڑوسی ممالک کے ساتھ عدم مداخلت کی بنیاد پر تعلقات قائم کرے۔
حزب اللہ کی شام، بحرین، کویت، یمن میں دہشت گردی کی کارروائیوں کی مذمت کرتے ہیں۔ اسرائیل کی فلسطینی زمین پر قبضے کی مذمت کرتے ہیں۔ دریں اثنا ایران نے او آئی سی سربراہی اجلاس کے اختتامی بیان پر اعتراض کرتے ہوئے اجلاس کا بائیکاٹ کر دیا۔ ایرانی ٹی وی پریس ٹی وی کے مطابق استنبول میں اسلامی تعاون تنظیم کے سربراہی اجلاس کا آخری سیشن ایسے وقت میں ہوا جب ایران کے صدر ڈاکٹر حسن روحانی اور وزیر خارجہ محمد جواد ظریف اس میں شریک نہیں تھے۔
ایران نے او آئی سی کے سربراہی اجلاس کے اختتامی بیان میں ایران اور حزب اللہ کے خلاف بعض شقیں شامل کیے جانے پر شدید اعتراض کرتے ہوئے آخری سیشن میں شرکت نہ کرنے کا فیصلہ کیا۔
او آئی سی کے سربراہی اجلاس کے اختتامی بیان میں کئی ایران مخالف شقیں اور حزب اللہ لبنان کے خلاف شق شامل کی گئی ہے۔ ایران کے نائب وزیر خارجہ سید عباس عراقچی نے اجلاس سے پہلے بیان میں کہا تھا کہ اسلامی تعاون تنظیم کو ایران مخالف موقف پر پشیمان ہونا پڑے گا۔
ترکی کے صدر رجب طیب اردگان نے اختتامی سیشن سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اجلاس کے فیصلوں سے مسلمانوں میں ترقی، فلاح و بہبود، انصاف اور امن کی امیدیں پیدا ہوں گی۔ انہوں نے اجلاس کے اختتامی بیان کو پڑھ کر سنانے سے گریز کرتے ہوئے کہا کہ حالیہ اجلاس تنظیم کے رکن ملکوں کے درمیان اتحاد و یکجہتی اور تعاون کے نعرے کے تحت ہوا ہے۔
قابل ذکر ہے کہ ایران کے صدر ڈاکٹر حسن روحانی نے او آئی سی کے سربراہی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ او آئی سی میں تفرقہ بازی کی کوئی گنجائش نہیں، عالم اسلام میں پائے جانے والے اختلافات اور غلط فہمیوں کو سفارت کاری کے ذریعے دور کیا جانا چاہئے۔
حسن روحانی کا کہنا تھا کہ ایران ہر قسم کی جارحیت، خطرات ، تسلط پسندی اور دہشت گردی کے مقابلے کے لئے ہمیشہ مسلمانوں اور مسلم ملکوں کا حامی اور پشت پناہ رہا ہے۔اعلامیہ کے مطابق او آئی سی نے فلسطین اور کشمیر کے اصولی حمایت کا اعادہ کرتے ہوئے زور دیا فلسطین اور کشمیر کے عوام کو حق خودارادیت ملنا چاہئے۔
پاکستان دفتر خارجہ کے مطابق اعلامیہ میں او آئی سی نے بھارت سے بھی مطالبہ کیا ہے کہ مسئلہ کشمیر کشمریوں کی خواہش کے مطابق حل کیا جائے۔ او آئی سی نے بھارت کی جانب سے کشمیر میں پرتشدد کارروائیوں اور انسانی حقوق کی کھلی خلاف ورزیوں پر تشویش ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ رکن ممالک کے لئے سب سے بڑی ترجیح ہے۔