کراچی (جیوڈیسک) ایران سے غیر معیاری پھلوں کی پاکستان آمد کا سلسلہ جاری ہے۔ سیب کے سیزن میں بڑے پیمانے پر ایرانی سیب پاکستانی منڈیوں میں لائے جارہے ہیں جس سے مقامی کاشتکاروں کو شدید نقصان کا سامنا ہے۔
دوسری جانب ایرانی سیب میں بیکٹیریا اور بیماری کی وجہ سے پاکستان میں بھی سیب کی بیماری پھیلنے کا خدشہ ہے۔ پھلوں کے تاجروں نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ ایران سے غیرقانونی طور پر پھلوں کی درآمد اور پاکستانی منڈیوں میں کھلے عام فروخت پر پابندی عائد کی جائے تاکہ پاکستان کے زرعی شعبے کو تباہی سے بچایا جا سکے۔
فروٹ منڈی کے ذرائع کے مطابق ایرانی ٹرالر براہ راست کراچی فروٹ منڈی میں لائے جارہے ہیں یومیہ 3ٹرالرز پر مشتمل 66ہزار کلو گرام سیب کراچی کی فروٹ منڈی میں فروخت ہورہا ہے جو بعد ازاں ملک کی مختلف منڈیوں کو سپلائی کیا جاتا ہے۔
ایرانی سیب 80سے 100روپے فی کلو تھوک قیمت پر فروخت کیا جارہا ہے ایرانی سیب کی آمد سے پاکستانی سیب کے کاشتکاروں کو یومیہ 52سے 66لاکھ روپے نقصان کا سامنا ہے۔ پاکستان میں سیب کی اعلیٰ اقسام پیدا ہونے اور بھرپور فصل کے باوجود ایران سے سیب کی آمد کا رجحان بڑھ رہا ہے جس سے سیب کے باغات جو زیادہ تر بلوچستان کے پسماندہ علاقوں میں قائم ہیں مالی نقصان کا سامنا کررہے ہیں اور سیب کے باغات تیزی سے ختم ہوتے جارہے ہیں۔ تاجروں کے مطابق ایرانی سیب بغیر کسی قرنطینہ جانچ کے پاکستانی منڈیوں میں فروخت کیا جا رہا ہے۔
پاکستانی ٹرالرز کو ایران میں داخل ہونے کی اجازت نہیں ہے لیکن ایرانی ٹرالرز نہ صرف آزادانہ پاکستانی حدود میں داخل ہورہے ہیں بلکہ سیکڑوں کلو میٹر فاصلہ طے کرکے کراچی کی فروٹ منڈی میں مال فروخت کررہے ہیں۔ ایرانی سیب کا معیار بھی بہت خراب ہے اور عام خریداروں کو بھی نقصان کا سامنا ہے۔
ایرانی سیب اندر سے سیاہی مائل اور گلا ہوا نکلتا ہے، ایرانی سیب کو کولڈ اسٹوریج میں بھی نہیں رکھا جا سکتا، اس لیے بیوپاریوں اور ٹھیلے والوں کو بھی نقصان ہو رہا ہے۔
ادھر پاکستانی قرنطینہ ڈپارٹمنٹ کے ذرائع کا کہنا ہے کہ ایران سے پھلوں کی آمد پر پابندی عائد کردی گئی ہے۔ ایران سے پاکستان انٹری کے راستوں کوئٹہ اور گوادر میں قرنطینہ جانچ کے لیے چیک پوسٹ اور لیبارٹری کے قیام کی تجویز پر غور جاری ہے۔
خود پاکستان کسٹم نے کوئٹہ میں کسٹم کے ساتھ قرنطینہ پوسٹ قائم کرنے کی تجویز کی ہے تاکہ ایران سے آنے والے پھلوں کے کنٹینرز کی جانچ کی جاسکے۔