ویانا (جیوڈیسک) ایران اور عالمی طاقتوں کے درمیان ایٹمی مذاکرات میں مزید سات ماہ کی توسیع کردی گئی ہے ایران کے ایٹمی پروگرام پر تہران اور چھ عالمی طاقتوں کو 24 نومبر تک معاہدہ کرنا تھا تاہم حتمی تاریخ تک فریقین کسی معاہدے پر نہ پہنچ سکے۔
آسٹریا کے دارالحکومت ویانا میں سے ہونے والے مذاکرات میں بالآخر فریقین میں اس بات پر اتفاق ہوا کہ آئندہ سال یکم جولائی تک عبوری ایٹمی معاہدے کو حتمی معاہدے میں تبدیل کردیا جائے گا۔ دوسری جانب ایرانی صدر حسن نے کہا کہ مذاکرات کی جو صورت حال اِس وقت ہے وہ گزشتہ چھ ماہ کے مقابلے میں کافی مختلف ہے۔
ایران اور عالمی طاقتوں کے درمیان بہت سے اختلافات دور ہوئے ہیں۔ تاہم حتمی معاہدے تک پہنچنے کے لیے اب بھی مزید اقدامات کی ضرورت ہے۔ادھر وائٹ ہائوس کے ترجمان جوش ارنیسٹ نے کہا کہ ایران پر مزید پابندیاں غیر مفید ہوں گی۔
اور صدر اوباما کا موقف ہے کہ کسی بھی بری ڈیل سے بہتر یہی تھا کہ معاہدہ ہی نہ ہوتا ان کا کہنا تھا ایران کو اب اچھا موقع مل گیا ہے کہ وہ اپنے ایٹمی پروگرام پر عالمی طاقتوں کے خدشات دور کرے۔