تہران (اصل میڈیا ڈیسک) ایران کے اہم جوہری سائنس دان محسن فخری زادہ تہران کے قریب ایک قاتلانہ حملے میں ہلاک ہو گئے۔ اسرائیل اور مغربی ممالک فخری زادہ کو ایرانی خفیہ ایٹمی منصوبے کا سربراہ قرار دیتے رہے ہیں۔
تہران حکومتی ذرائع نے بھی فخری زادہ کے قتل کی تصدیق کر دی ہے۔ قبل ازیں ایرانی میڈیا نے بتایا تھا کہ جوہری سائنس دان محسن فخری زادہ ‘دہشت گردوں‘ کے حملے میں زخمی ہو گئے ہیں۔
مقامی میڈیا کے مطابق یہ واقعہ دارالحکومت تہران کے نواح میں پیش آیا۔ مسلح حملہ آوروں نے پہلے ایک گاڑی کو دھماکے سے اڑایا اور اس کے بعد انہوں نے فخری زادہ اور ان کی سکیورٹی پر مامور اہلکاروں کی گاڑی پر فائرنگ شروع کر دی۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق حملہ کرنے والے افراد کو ہلاک کر دیا گیا لیکن اس دوران فخری زادہ بھی شدید زخمی ہو گئے۔
محسن فخری زادہ کے زخمی ہونے کی خبروں کے بعد ایرانی فوج کی جانب سے جاری کردہ بیان میں بتایا گیا، ”بدقسمتی سے میڈیکل ٹیم انہیں بچانے میں ناکام رہی اور چند منٹ قبل کئی برسوں سے محنت اور کاوشیں کرنے والے مینیجر اور سائنس دان (محسن فخری زادہ) شہادت کے رتبے پر فائز ہو گئے۔‘‘
’حملے میں اسرائیل کے ملوث ہونے کے اشارے‘ ایرانی وزیر خارجہ جواد ظریف نے ٹوئٹر پر پوسٹ کیے گئے اپنے پیغام میں لکھا، ”دہشت گردوں نے اہم ایرانی سائنس دان کو قتل کر دیا۔ یہ بزدلانہ اقدام، جس میں اسرائیل کے ملوث ہونے کے سنجیدہ اشارے موجود ہیں، حملہ آوروں کے شدید جنگی جنون کو ظاہر کرتا ہے۔‘‘
اسرائیل، مغربی ممالک اور امریکی خفیہ اداروں کے مطابق محسن فخری زادہ ایران کو ایٹمی طاقت بنانے کے لیے سرگرم خفیہ پروگرام کے سربراہ بھی تھے۔ اقوام متحدہ کے نیوکلیئر واچ ڈاگ کے مطابق یہ منظم خفیہ پروگرام سن 2003 میں ختم کر دیا گیا تھا۔
تاہم ایرانی حکام اور خود محسن فخری زادہ بھی ایسے الزامات کی سختی سے تردید کرتے رہے ہیں۔
اسرائیلی وزیراعظم بینجمن نیتن یاہو کے دفتر نے فوری طور پر اس واقعے پر ردِعمل ظاہر کرنے سے انکار کر دیا۔ نیتن یاہو نے برسوں پہلے ایک پریس کانفرنس کے دوران ایرانی ایٹمی منصوبے کا ذکر کرتے ہوئے محسن فخری زادہ کا نام لیتے ہوئے کہا تھا، ”اس نام کو یاد رکھیے۔‘‘
تجزیہ کاروں کے مطابق صدر ٹرمپ کے اقتدار کے آخری دنوں کے دوران فخری زادہ کے قتل کے بعد ایران اور امریکا کے مابین کشیدگی میں اضافے کا خدشہ بھی شدت اختیار کر گیا ہے۔