ایران (اصل میڈیا ڈیسک) ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای نے دھمکی آمیز بیان میں کہا ہے کہ ان کا ملک عالمی طاقتوں کے آگے گھٹنے نہیں ٹیکے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ کوئی طاقت ایران کو جوہری ہتھیاروں کے حصول سے نہیں روک سکتی۔
ایرانی سپریم لیڈر نے ایک بیان میں کہا کہ ایران چاہے تو جوہری ہتھیار بنا سکتا ہے مگر ہم ایسا نہیں کرنا چاہتے۔ جوہری معاہدے سے ایران کا طریقہ کار تبدیل نہیں ہو گا۔
خبر گان کونسل کے اجلاس سےخطاب میں آیت اللہ علی خامنہ ای کا کہنا تھا کہ ایران یورینیم افزودگی کی حد 20 فی صد تک رکھنے کا پابند نہیں۔ یہ ہماری ضرورت پر منحصر ہے اور ہم یورینیم افزودگی کا تناسب 60 فی صد تک بھی لے جاسکتے ہیں۔ اس اجلاس میں جوہری معاہدے کو بچانے کے لیے کوشاں صدر حسن روحانی بھی موجود تھے۔
ایرانی سپریم لیڈر نے کہا کہ تہران کسی بیرونی دباو میں نہیں آئے گا اور ہم جوہری معاہدے سے متعلق اپنے موقف کو بھی تبدیل نہیں کریں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ ایران کے جوہری پروگرام کے حوالے سے امریکا اور یورپ کا طریقہ کار غیر منصفانہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ ایران کا جوہرہ پروگرام کئی سال سے محدود سطح پر ہے۔ اگر دوسرا فریق اپنی شرائط پر عمل کرتا ہے تو ہم بھی کریں گے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ایران توانائی کی ضروریات کے حصول کے لیے جوہرہ صلاحیت کے حصول پر مصر ہے۔ ہم غیر عسکری مقاصد کے لیے یورینیم کی افزودگی کا تناسب 60 فی صد تک لے جاسکتے ہیں۔ ایران اپنے جوہری پروگرام پر پسپائی اختیار نہیں کرے گا اور ہم پوری قوت کے ساھ جوہری صلاحیت کے حصول کی کوششیں جاری رکھیں گے۔
قبل ازیں ایرانی سپریم لیڈر نے پارلیمنٹ کی اس قرارداد کی بھی حمایت کی تھی جس میں عالمی توانائی ایجنسی کےمعائنہ کاروں کو جوہری تنصیبات کےمعائنے کی اجازت دینے کی مخالفت کی گئی۔ جب کہ صدر حسن روحانی نے جوہری تنصیبات کی معائنہ کاری کی حمایت تھی۔
خامنہ ای نے حکومت اور پارلیمنٹ پر زور دیا کہ وہ جوہری تنصیبات کے معائنے سے متعلق قانون پر پائے جانے والے اختلافات کو دور کرے۔ ان کا کہنا تھا کہ دونوں فریقوں میں اختلافات ختم ہونے چاہئیں تاکہ ایران میں جوہری منصوبے کے کے حوالے سے دو الگ الگ آوازیں نہ سنی جائیں۔
خیال رہے کہ سوموار کے روز ایرانی پارلیمنٹ حکومت اور عالمی توانائی ایجنسی کے درمیان ایران کی جوہری تنصیبات کےمعائنے سے متعلق معاہدہ مسترد کردیا تھا۔ پارلیمنٹ کی سیکیورٹی کمیٹی نے روحانی کے ٹرائل کی دھمکی دی اور کہا اگر صدر نے ‘آئی اے ای اے’ کے ساتھ معاہدہ ختم نہ کیا تو صدر کو مواخذے کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔
خیال رہےکہ دو روز قبل عالمی توانائی ایجنسی اور ایرانیحکومت کے درمیان ایک معاہدہ طے پایا تھا جس میں ایران کی جوہری تنصیبات کی رضا کارانہ معائنہ کاری کا عمل آج منگل سے روکنے اور لازمی معائنہ کاری اور تین ماہ تک مسلسل مانیٹرنگ جاری رکھنے پر اتفاق کیا گیا تھا۔
ایرانی قومی سلامتی کمیٹی کے چیئرمین مجتبیٰ ذوالنور نے کہا کہ حکومت پارلیمنٹ کے ساتھ دھوکہ کررہی ہے۔ انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ معائنہ کاری سے متعلق سمجھوتہ ختم کرے۔