اسرائیل (اصل میڈیا ڈیسک) اسرائیلی وزیر دفاع نے اعلان کیا ہے اسرائیلی فوج ایسی صورتحال کی تیاری کر رہی ہے جس میں ہم ایران کو جوہری ہتھیار حاصل کرنے سے روکنے پر مجبور ہوسکتے ہیں۔
اسرائیلی وزیر دفاع بینی گینٹز نے کہا کہ یہ ذاتی جنگ نہیں ہے بلکہ یہ پورے ملک کا مشن ہے۔ ہمیں اپنےاتحادیوں کے ساتھ مل کر کام کرنا ہو گا۔
اسرائیل نے ایران پر بین الاقوامی جوہری توانائی ایجنسی کی کوششوں کو تباہ کرنے کا الزام عائد کرتے ہوئے اس بات پر زور دیا کہ تہران سرخ لکیر کو عبور کر کے یورینیم کی افزودگی جاری رکھے ہوئے ہے۔ مگر اسرائیل ایران کی اس پیش قدمی پر خاموش نہیں رہے گا۔
اسرائیلی وزیر خارجہ گیبی اشکنازی نے ایک بیان میں کہا کہ ایران افزودہ شدہ یورینیم کا ذخیرہ کرنے کے حوالے سے دھوکہ دہی سے کام لے رہا ہے۔ ایران کا اصل مشن جوہری ہتھیاروں کا حصول ہے۔
انہوں نے کہا کہ ایران کے انتہائی اقدامات کو فوری طور پر بین الاقوامی ردعمل کی ضرورت ہے۔ جوہری تنصیبات کے معائنے کی خلاف ورزی اور اضافی پروٹوکول پر عملدرآمد روکنا انتہائی اقدامات ہیں جو عالمی برادری کی طرف سے کھینچی جانے والی تمام سرخ لکیروں کو عبور کرنے کے مترادف ہیں۔
اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاھو نے کہا ہے کہ ان کا ملک ایران کی جارح اور انتہا پسند رجیم کو جوہری ہتھیار حاصل کرنے کی کسی صورت میں اجازت نہیں دیںگے۔ ان کا کہنا ہے کہ اسرائیل کو ایران کے ساتھ طے پانے والے کسی بھی معاہدے پر کوئی اعتبار نہیں۔
اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاھوکی طرف سے یہ بیان ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب دوسری طرف یورپی ممالک ایران کے ساتھ جوہری معاہدے کو دوبارہ فعال کرنے اور امریکا کو اس میں دوبارہ شامل کرنے کی کوششیں کر رہے ہیں۔
منگل کو ایک بیان میں اسرائیلی وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ہمیں ایران کے ساتھ طے پانے والے کسی بھی معاہدے پر کوئی اعتبار نہیں۔ ایرانی رجیم ایک انتہا پسند اور جنونی ہے۔ اسرائیل ایران کی جارح اور انتہا پسند کلاس کو جوہری ہتھیاروں کے حصول سے ہرقیمت پر روکے گا چاہے۔ ایران کو جوہری ہتھیاروں کےحصول سے روکنے کے لیے ہم ممکنہ اقدام کریں گے اور اہمیں اس چیز کی کوئی پرواہ نہیں ہوگی کہ آیا ایران نے کوئی معاہدہ کیا ہے یا نہیں۔