امریکا (اصل میڈیا ڈیسک) امریکا کے منتخب صدر جو بائیڈن نے زور دے کر کہا ہے کہ ان کی انتظامیہ ایران کو جوہری ہتھیار حاصل ہر گز حاصل نہیں کرنے دے گی۔ انہوں نے یہ بات جمعرات کے روز امریکی نیوز چینل CNN کو دیے گئے ایک انٹرویو کے دوران کہی۔
بائیڈن کے مطابق امریکا کو جوہری معاہدے سے علاحدہ کرنے کے ٹرمپ انتظامیہ کے فیصلے نے ایران کو جوہری ہتھیاروں کے حصول کے “قریب” جانے پر مجبور کر دیا۔
منتخب صدر نے واضح کیا کہ جوہری معاہدے سے امریکا کے علاحدہ ہونے کا مقصد زیادہ سخت اقدامات کرنا تھا تاہم آپ دیکھ لیجیے کہ انہوں نے کیا کر دیا ،،، ٹرمپ انتظامیہ نے ایران کی جوہری مواد حاصل کرنے کی صلاحیت کو بڑھا دیا اور اب یہ لوگ (ایرانی) اتنا مواد حاصل کرنے کے قریب جا رہے ہیں جو جوہری ہتھیار بنانے کے لیے کافی ہو۔ اس کے علاوہ میزائلوں کا معاملہ بھی ہے۔
ایران کے اہم جوہری سائنس دان محسن فخری زادہ کی ہلاکت کی روشنی میں جب بائیڈن سے پوچھا گیا کہ وہ امریکا اور ایران کے درمیان مذاکرات کا مستقبل کیسا دیکھ رہے ہیں تو منتخب صدر کا کہنا تھا کہ اس مرحلے پر اس امر کا تعین کرنا “بہت مشکل” ہے۔
بائیڈن کے مطابق امریکا خارجہ پالیسی کے معاملات سے نمٹنا بے حد دشوار ہے۔ انہوں نے کہا کہ “ہم اکیلے یہ نہیں کر سکتے۔ لہذا ضرورت اس بات کی ہے کہ ہم ایک بڑے مجموعے کا حصہ بنیں تا کہ نہ صرف ایران بلکہ روس، چین اور دیگر بہت سے معاملات سے نمٹ سکیں”۔
یاد رہے کہ گذشتہ روز جمعرات کو ایران کے وزیر خارجہ نے محمد جواد ظريف نے کہا کہ “ان کا ملک مغرب کے ساتھ جوہری معاہدے کے حوالے سے دوبارہ مذاکرات نہیں کرے گا”۔ انہوں نے امریکا سے مطالبہ کیا کہ وہ “حسنِ نیت کے اظہار کے لیے جوہری معاہدے میں واپس آئے اس کے بعد تہران اس سمجھوتے کی مکمل پاسداری کرے گا”۔
جواد ظریف نے ایران پر امریکی اقتصادی پابندیوں کو انسانیت کے خلاف جرم قرار دیتے ہوئے کہا کہ ان پابندیوں کو اٹھا لینا چاہیے۔