واشنگٹن (اصل میڈیا ڈیسک) ایک امریکی اہلکار نے بتایا ہے کہ محکمہ دفاع پینٹاگان نے ایران کے ساتھ ویانا میں ہونے والے جوہری معاہدے پر مذاکرات ناکام ہونے کی صورت میں ایران سے نمٹنے کے لیے منصوبے تیار کیے ہیں اور ان منصوبوں میں آخری آپشن کے طور پر ایرانی جوہری تنصیبات پر حملے شامل ہیں۔
اس تناظر میں توقع ہے کہ وہ واشنگٹن میں موجود اسرائیلی حکام یعنی وزیر دفاع بینی گینٹز اور موساد کے سربراہ سے حملوں کے معاملے پر بات چیت کریں گے۔
پینٹاگان نے وائٹ ہاؤس کے قومی سلامتی کے مشیر جیک سلیوان کو گذشتہ اکتوبر سے ایران کے خلاف فوجی اختیارات کے مواد سے آگاہ کیا تھا۔
انہوں نے اس وقت پینٹاگان کو بتایا تھا کہ ایران کو جوہری ہتھیار حاصل کرنے سے روکنے کے لیے فوجی آپشنز تیار ہیں۔
درایں اثنا امریکی محکمہ خارجہ نے بدھ کو کہا ہے کہ اس کی دلچسپی ایران کو جوہری معاہدے کے مذاکرات میں واپس کرنے پر مرکوز ہے۔
اسٹیٹ ڈیپارٹمنٹ کے ترجمان نیڈ پرائس نے کہا کہ امریکا کو اس بات میں زیادہ دلچسپی ہے کہ ایران کب مذاکرات کی طرف واپس آئے گا۔”
پرائس نے زور دے کر کہا کہ ایران اب بھی امریکا کے ساتھ براہ راست مذاکرات میں شامل ہونے سے انکار کر رہا ہے اور اس کے ساتھ جوہری مذاکرات کے لیے یہ وقت کم ہے۔
فرانس کے وزیر خارجہ جین یوس لی ڈریان نے منگل کو کہا تھا کہ اُنہیں خدشہ ہے کہ ایران ان مذاکرات کے دوران وقت حاصل کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔
فرانسیسی وزیر نے فرانسیسی پارلیمانی کمیٹی کے سامنے بات کرتے ہوئے کہ آج بحث کے جو امور دوبارہ سامنے آئے ہیں وہ حوصلہ افزا نہیں ہیں کیونکہ ہم محسوس کرتے ہیں کہ ایرانی اسے جاری رکھنا چاہتے ہیں اور یہ بات چیت جتنی لمبی ہوگی اتنا ہی وہ اپنی بات سے پیچھے ہٹیں گے۔ وعدوں سے مکریں گے اور وہ جوہری ہتھیار حاصل کرنے کی اپنی صلاحیت کے قریب پہنچ جائیں گے۔