ایران (اصل میڈیا ڈیسک) ایرانی رجیم کی طرف سے آزادی اظہار اور صحافتی آزادیوں پرنہ صرف اندرون ملک قدغنیں عاید کی گئی ہیں بلکہ بیرون ملک صحافی بھی ایرانی حکومت کے انتقامی حربوں اور سنگین نتائج کی دھمکیوں سے محفوظ نہیں ہیں۔
حزب اختلاف سے تعلق رکھنے والے سیاسی رہ نمائوں صحافیوں اور دیگر شخصیات کا اغواء گرفتاریاں اور قاتلانہ حملوں میں ان کی ہلاکت ایرانی رجیم کا مشغلہ بن چکا ہے۔
برطانوی اخبار’سنڈے ٹائمز’ نے اپنی رپورٹ میں لکھا ہے کہ ایرانی حکومت نے ‘ایران انٹرنیشنل’ چینل کے صحافیوں کے خلاف ایک نئی اور خوف ناک مہم شروع کر رکھی ہے۔ لندن سے نشریات پیش کرنے والے ٹی وی چینل کے صحافیوں کو دھمکی دی گئی ہے کہ چینل نہ چھوڑنے اور حکومت پر تنقید جاری رکھنے پر اُنہیں برطانیہ کی سڑکوں سے اٹھا کر غائب کیا جا سکتا ہے۔
ایرانی حکومت کی طرف سے خبر دار کیا گیا ہے کہ اگر ‘ایران انٹرنیشنل’ چینل کے ساتھ کام کرنےوالے صحافیوں نے ملازمت نہ چھوڑی اور ایران کے خلاف کوریج کرتے رہے تو انہیں لندن کی سڑکوں سے اٹھایا جا سکتا ہے۔
خیال رہے کہ ایرانی اپوزیشن کے حامی’ایران انٹرنیشنل’ چینل نے حالیہ ہفتوں کے دوران ایران میں ہونے والے حکومت مخالف مظاہروں کی کوریج میں اہم کردار ادا کیا تھا۔
ایرانی وزارت برائے انٹیلی جنس امور نے ایران انٹرنیشنل چینل کے ساتھ کام کرنے والے صحافیوں کے اثاثے منجمد اور ان کےایران میں موجود عزیز واقارب سے پوچھ گچھ شروع کی ہے۔ تہران کی طرف سے اس حربے کا مقصد ٹی وی چینل کے ساتھ کام کرنے والے صحافیوں پر دبائو ڈالنا ہے۔
ایرانی انٹیلی جنس عہدیداروں کا کہنا ہے کہ فارسی زبان میں نشریات پیش کرنے والا’ ایران انٹرنیشنل’ ایران کے اسلامی انقلاب کےدشمنوں کی ترجمانی کر رہا ہے۔
اس ٹی وی چینل نے ایران میں ہونے والے احتجاج کے دوران پرامن مظاہرین کے خلاف ایرانی پولیس اور پاسداران انقلاب کے وحشیانہ تشدد کے مناظر دکھا کر ایرانی حکومت کا مکروہ چہرہ پوری دنیا کے سامنے بے نقاب کیا تھا۔
برطانوی اخبار کے مطابق ایرانی حکومت ‘ایران انٹرنیشنل’ چینل کی نشریات روکنے کی کوشش کررہی ہے مگر اس کےباوجود یہ چینل 24 گھنٹے مسلسل اپنی نشریات پیش کررہا ہے۔ ایران میں اس چینل پرپابندی ہے اوراس کے باجود اس چینل کے ناظرین کی تعداد دو کروڑ سے زیادہ ہے۔
دوسری جانب ایران انٹرنیشنل چینل کے نیوز ایڈیٹر صادق صبا نے حکومت کی طرف سے دی گئی دھمکی مسترد کردی ہے۔ ان کا کہنا ہے ایرانی رجیم ان کی زبان بند کرنے کی ناکام کوشش کررہی ہے۔ ہم دھمکیوں اوردبائو میں نہیں آئیں گے۔ ہم اپنا قومی اور پیشہ وارانہ فریضہ انجام دے رہے ہیں اور ہم یہ مشن جاری رکھیں گے۔
صادق صبا کا کہنا تھا کہ ایرانی ایجنٹوں نے ہمارے 12 صحافیوں کو حملوں کا نشانہ بنانے کی کوشش کی ہے۔ ایرانی رجیم ہماری آواز سے خائف ہے مگر ہم کسی قسم کی دھمکی کی پرواہ کیے بغیر اپنا کام جاری رکھیں گے۔
ادھر برطانیہ میں صحافیوں کی نیشنل فیڈریشن نے کہا ہے کہ ایران کی طرف سے ایران انٹرنیشنل چینل کو پابندیوں کا سامنا ہے۔
فیڈریشن کا کہنا ہے کہ ٹی وی چینل کےصحافیوں کے ایران میں موجود اہل خانہ کو حکومت کی طرف سے ہراساں کیا جا رہا ہے۔ اہل خانہ کو دھمکی دی گئی ہے کہ وہ انٹرنیشنل چینل کے لیے کام کرنے والے اپنے رشتہ داروں کو چینل سے الگ کریں ورنہ انہیں لندن کی سڑکوں سے اٹھا لیا جائےگا۔
چالیس سالہ مجتبیٰ بور محسن جو ایران انٹرنیشنل چینل کے تجزیہ نگارہیں کا کہنا ہے کہ ایران کے شہر مشہد میں مقیم ان کے 75 سالہ والد اور ان کی چھوٹی ہمشیرہ کو طلب کرکے انہیں کہا گیا کہ مجبتیٰ کو چینل سے الگ کریں ورنہ اسے غائب کردیا جائے گا۔