اسلام آباد (جیوڈیسک) وفاقی وزیر پٹرولیم و قدرتی وسائل شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ وفاقی حکومت ایران پاکستان گیس پائپ لائن پراجیکٹ مکمل کرنے کے لیے پرعزم ہے۔
ملکی توانائی کی ضروریات پوری کرنے کے لیے ایران پاکستان گیس پائپ لائن منصوبہ بہت اہم ہے، حکومت نے منصوبے پر 2 مرحلوں میں عملدرآمد کی منصوبہ بندی شروع کردی ہے۔ ایرانی وزیر اقتصادی امور و خزانہ علی تائب نیا کی سربراہی میں آنے والے وفد سے گفتگو کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ ایران پر عائد عالمی پابندیوں کی وجہ سے پاکستان اس منصوبے کی تکمیل کے لیے اپنے حصے کا کام مکمل نہیں کرسکا کیونکہ حکومت کی بھرپور کوشش کے باوجود اس منصوبے سے متعلق بینک، بین الاقوامی کنٹریکٹرز اور ایکویپمنٹ سپلائرز کام کرنے کو تیار نہیں ہیں۔
انہوں نے وفد کو بتایا کہ اب حکومت اس منصوبے پر 2 مرحلوں میں عملدرآمد کرنے کی منصوبہ بندی کررہی ہے جس کے تحت پہلے مرحلے میں گوادر پورٹ پر ایل این جی ٹرمینل لگایا جائے گا جبکہ دوسرے مرحلے میں گوادر سے نوابشاہ تک 42 انچ قطر کی 700 کلومیٹر طویل پائپ لائن بچھائی جائے گی۔
انہوں نے وفد کو بتایا کہ پاکستان مذکورہ پائپ لائن کی تعمیر کے لیے چینی کمپنیوں کے ساتھ مذاکرات جاری رکھے ہوئے ہے اور پاکستان سے ایران بارڈر تک 70 کلومیٹر کی پائپ لائن بچھانے کا کام پاکستانی کمپنیاں مکمل کریں گی، توقع ہے کہ اس منصوبے پر جلد کام شروع ہوجائے گا۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان ایران کے ساتھ نہ صرف آئل اینڈ گیس، پٹروکیمیکلز اور فرٹیلائزر بلکہ دوسرے شعبوں میں بھی تجارت بڑھانے کا خواہاں ہے، پاکستان کا تیل کا درآمدی بل 15 ارب ڈالر ہے جبکہ ایران اور پاکستان کے درمیان براہ راست تیل کی تجارت نظر انداز ہو رہی ہے۔