ایران (اصل میڈیا ڈیسک) ذرائع نے بتایا ہے کہ 60 ایرانی قانون سازوں نے ایران کے درجنوں شہروں میں مظاہروں کے پس منظر میں صدر حسن روحانی سے باز پرس کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ ایران میں ہونے والے پرتشدد مظاہروں میں اب تک 36 افراد ہلاک اور ایک ہزار سے زاید کو گرفتار کیا گیا ہے۔
ایرانی پارلیمنٹ کے ارکان نے صدر حسن روحانی پر ملک کا انتظام وانصرام چلانے میں ناکامی اور نا اہلی کا الزام عاید کیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ صدر حسن روحانی اور ان کی حکومت اپنے عوام کے ساتھ امتیازی سلوک کررہی ہے۔
دوسری طرف ایرانی صدر حسن روحانی نے ایک صدارتی بیان میں کہا ہے کہ احتجاج عوام کا حق ہے لیکن “مظاہروں اور فسادات کے درمیان فرق کیا جانا ضروری ہے”۔ انہوں نے متنبہ کیا کہ پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کی آڑ میں ایران کو عدم استحکام سے دوچار کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ روحانی نے ایندھن کی قیمتوں میں اضافے کا جواز پیش کرتے ہوئے کہاکہ اگر ہم پٹرول کی قیمت میں اضافہ نہیں کرتے تو ایران کو دو سال میں تیل درآمد کرنا پڑے گا۔
اس سے قبل ایرانی شوریٰ کونسل کے ممبران پارلیمنٹ نے صدر روحانی کو ایندھن کی قیمتوں پر مظاہرین کے فسادات کا ذمہ دار ٹھہرایا تھا۔ ارکان پارلیمنٹ نے مطالبہ کیا کہ حکومت قیمتوں پر قابو پانے اور نگرانی کے لیے ضروری اقدامات کرے تاکہ عوام کو زیادہ مشکلات کا سامنا نہ کرنا پڑے۔
اس سے قبل اتوار کے روز ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای نے پٹرول کی قیمتوں میں اضافے اور اس کی تقسیم کو قانونی حیثیت دینے کے فیصلے کی حمایت کی تھی۔
اتوار کے روز ایران کے سرکاری ٹی وی نے بتایا ہے کہ خامنہ ای نے اس حکومتی فیصلے پر اطمینان کا اظہار کیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ “میں کوئی ماہر نہیں اور اس حوالے سے مختلف آرا موجود ہیں مگر میں واضح کر چکا ہوں کہ اگر ریاست کی تینوں شاخوں کی قیادت کوئی فیصلہ کرے گی تو میں اس کی حمایت کروں گا”۔
جمعے کے روز پٹرول کی قیمتوں میں اضافے کا اعلان اقتصادی رابطہ کاری کی سپریم کونسل نے کیا۔ یہ کونسل صدر، پارلیمنٹ کے اسپیکر اور عدلیہ کے سربراہ پر مشتمل ہے۔
خامنہ ای کے مطابق اس فیصلے پر یقینا بعض لوگوں کو تشویش محسوس ہو رہی ہے مگر تخریب کاری اور آگ لگانے کی کارروائیاں عوام نہیں بلکہ بلوائی کر رہے ہیں۔ ایران اور اس کے انقلاب کے دشمن ہمیشہ تخریب کاری اور قانون کی خلاف ورزی کو سپورٹ کرتے ہیں۔
صدر روحانی نے پٹرول کی قیمتوں میں اضافے پر ہونے والے احتجاج پر یہ کہتے ہوئے جواب دیا کہ “یہ لوگوں اور معاشرے کے ناقص طبقے کے مفاد میں ہے”۔