ایران کا دباؤ؟ لبنان نے وارسا کانفرنس کا بائیکاٹ کر دیا

Javad Zarif

Javad Zarif

بیروت (جیوڈیسک) لبنانی وزیر برائے امور خارجہ اور تارکینِ وطن جبران باسل نے کہا ہے کہ ان کا ملک پولینڈ کے دارالحکومت وارسا میں اسی ہفتے ہونے والی ’مشرقِ اوسط کانفرنس‘ میں شرکت نہیں کر ے گا۔

انھوں نے سوموار کے روز دارالحکومت بیروت میں ایرانی وزیر خارجہ جواد ظریف کے ساتھ ایک مشترکہ نیوز کانفرنس میں وارسا کانفرنس کے بائیکاٹ کا ا علان کیا ہے اور اس کا جواز یہ پیش کیا ہے کہ اس کانفرنس میں اسرائیل کی شرکت کی وجہ سے یہ فیصلہ کیا گیا ہے۔

اس موقع پر ایرانی وزیر خارجہ جواد ظریف نے وارسا کانفرنس میں عدم شرکت کے حوالے سے لبنان کے مؤقف کی حمایت کی ہے اور لبنان کی نئی حکومت کی کامیابی کی خواہش کا اظہار کیا ہے۔

لبنان کی قومی خبررساں ایجنسی( این این اے) کے مطابق جواد ظریف نے کہا:’’ ہمیں اعتماد ہے کہ لبنان میں نئی حکومت کامیاب ہوگی۔ہم نے ہمیشہ عوام کی مدد کی ہے اور ہر ممکن طریقے سے مدد کا ہاتھ بڑھایا ہے۔ہم لبنانی حکومت کی درخواست پر اس کے ساتھ کسی بھی شعبے میں تعاون کرنے کو تیار ہیں‘‘۔

انھوں نے دونوں ممالک کے درمیان دوطرفہ تعاون کے فروغ کے بارے میں کہا کہ’’ایران اور لبنان کو تعاون سے روکنے کے لیے کوئی ایسا بین الاقوامی قانون موجود نہیں ہے۔حتیٰ کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرارداد 2231 بھی تمام ممالک سے یہ تقاضا کرتی ہے کہ وہ ایران کے ساتھ معمول کے اقتصادی تعلقات ا ستوار کریں‘‘۔

انھوں نے شام کی صورت حال پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اس ملک میں مجاز حکام کی اجازت کے بغیر داخل ہونے والی تمام قوتوں کو واپس جانا ہوگا۔

جبران باسل نے شامی بحران کے حل کے لیے ایک نئے آئین کی تشکیل اور شامی مہاجرین کی گھروں کو واپسی کے لیے کوششوں کی ضرورت پر زور دیا ہے۔انھوں نے کہا کہ ’’ ہم شام میں سیاسی حل سے مہاجرین کی واپسی کو مشروط کرنے کی پالیسی کو مسترد کرتے ہیں۔شامی حکومت ذاتی جائیداد کے حقوق کے تحفظ اور فوجی خدمات کی ضمانت کے ذریعے مہاجرین کی واپسی کی حوصلہ افزائی میں اہم کردار ادا کرسکتی ہے‘‘۔

واضح رہے کہ امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے 11 جنوری کو وارسا میں ایک عالمی کانفرنس کے انعقاد کا اعلان کیا تھا اور کہا تھا کہ اس میں مشرقِ اوسط میں استحکام ، امن ، آزادی اور سلامتی ایسے موضوعات پر تبادلہ خیال کیا جائے گا اور اس بات کو یقینی بنایا جائے گا کہ ایران خطے میں عدم استحکام کے لیے اپنا اثر ونفوذ استعمال نہ کرے۔