ایران (جیوڈیسک) ایران میں انسانی حقوق کی تنظیموں نے رواں ماہ کے اوائل میں موت کے گھاٹ اتارے گئے اہل سنت مسلک کے شہریوں کےاہل خانہ کے حوالے سے بتایا ہے کہ قیدیوں کو پھانسی دیے جانے سے قبل ہولناک تشدد کا نشانہ بنایا گیا تھا۔
کردستان مرکز برائے دفاع انسانی حقوق‘ نے قتل کیے گئے شہریوں کے اہل خانہ کے حوال سے بتایا ہے کہ قیدیوں کو پھانسی دیے جانے سے قبل انہیں بدترین تشدد کا نشانہ بنایا گیا تھا۔ پھانسی دینے سے قبل ان کی ٹانگیں، بازو اور جسم کے دیگر حصوں کی ہڈیا توڑ دی گئی تھیں اور ان کے جسموں پر ہولناک تشدد کی واضح نشانات تھے۔
خیال رہے کہ ایرانی حکام نے 2 اگست 2016ء کو 25 قیدیوں کو پھانسی دے دی تھی، ان میں سے بیشتر کا تعلق اہل سنت مسلک سے تھا۔ اس کے علاوہ 36 قیدیوں کو مغربی تہران میں واقع کرج شہر کی رجائی شھر نامی جیل سے نامعلوم مقام پر منتقل کیا گیا ہے۔ خدشہ ہے کہ انہیں بھی کسی خفیہ مقام پر تشدد کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔
دو اگست کو موت کے گھاٹ اتارے گئے شہریوں کے لواحقین کا کہنا ہے کہ ان کے عزیزوں کے جسم تشدد کے نشانات سے بھرے پڑے تھے۔ قیدیوں کی ہڈیاں ٹوٹی ہوئی اور جسم سے باہر نکلی ہوئی تھیں۔
انسانی حقوق کی تنظیموں کا کہنا ہے کہ شہریوں نے قیدیوں کو پھانسی سے قبل انٹیلی جنس اداروں کی جانب سے انسانیت سوز مظالم کا نشانہ بنائے جانے پر گہرے دکھ کا اظہار کیا ہے۔
یاد رہے کہ دو اگست کو ایرانی انٹیلی جنس اداروں نے 29 سالہ شہرام احمدی، دو سگے بھائیوں کاوہ اور آر شریفی، تین بھائیوں محمد یاور، مختار اور بہمن رحیمی، کاوی ویسی، بہروز شاہ نظری، طالب ملکی، احمد نصیری، شاہ ابراہیمی، بوریا محمدی، عالم برماشتی، وریا قادری فرد، کیوان مومنی فرد، ادریس نعمتی، فرزاد ھنرجو، محمد غریبی، کیوان کریمی، امجد صالحی، اومید بیوند، لی مجاھدین، حکمت شریفی، عمر عبداللھی اور دیگر سیاسی قیدیوں کو پھانسی دے دی تھی۔