تہران (جیوڈیسک) ایرانی نیول فورسز کے سربراہ ایڈمرل حسین خانزادی نے انکشاف کیا ہے کہ انہوں نے گذشتہ ہفتے ماسکو کا دورہ کیا جہاں دونوں ملکوں کے درمیان ایک خفیہ فوجی معاہدہ بھی طے پایا ہے۔
حسین خانزادی نے ایک بیان میں کہا کہ اسلامی جموریہ ایران اور روسی وزارت دفاع کے درمیان حساس نوعیت کا فوجی معاہدے طے پایا جس کے بعض پہلوئوں کو صیغہ راز میں رکھا گیا ہے۔
خانزادی نے خلیج میں جزیرہ کیش میں ‘عالمی فوجوں کی گہرے پانیوں میں تیراکی’ کے مقابلے کے موقع پر ایک پریس کانفرنس سےخطاب میں کہا کہ تہران اور ماسکوکےدرمیان فوجی تعلقات مزید مستحکم ہو رہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ روسی وزارت دفاع کے ساتھ طے پائے سمجھوتے میں دونوں ملکوں کےدرمیان عسکری تعاون اور دونوں ملکوں کی نیول فورسز کے درمیان اشتراک عمل کو بہتر بنانا ہے۔
ادھرایک دوسرے سیاق میں بحر ہند اور خلیج عمان میں متوقع روسی، ایرانی مشترکہ فوجی مشقوں کے بارے میں انہوں نے کہا کہ دونوں ملکوں نے رواں سال کے آخر میں ان مشقوں کے انعقاد پر اتفاق کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ایران نے بحر قزوین میں روس کے ساتھ فوجی اور دفاعی تعاون کے لیے طویل مذاکرات کیے ہیں۔
خیال رہے کہ ایران کی نیول فورس مسلح افواج کا ایک چھوٹا جزو سمجھی جاتی ہے۔ اس میں صرف 18 ہزار اہلکار ہیں۔ ایرانی عسکری قیادت کی طرف سے آبنائے ہرمز کو بند کرنے کی دھمکیاں دی جاتی ہیں مگر اس کی نیول فورس ایسی کسی مہم جوئی کی صلاحیت نہیں رکھتی۔ ایرانی نیوی کی بنیاد ایران کے سابق بادشاہ کےدور میں رکھی گئی۔
ایران میں مذہبی حکومت کےقیام کے بعد نیوی کو روس کی تیار کردہ ‘کیلو’ ماڈل کی تین آبدوزیں فراہم کی گئی ہیں۔