روس (اصل میڈیا ڈیسک) ایسا لگتا ہے کہ میٹھی مرچ اور دیگر زرعی مصنوعات ماسکو اور تہران کے درمیان تجارتی تعلقات میں خلل ڈال رہی ہیں جس کی وجہ سے ایرانی وزیر خارجہ امیر حسین عبداللہیان نے اپنے روسی ہم منصب سرگئی لاوروف کے ساتھ کل منگل کو فون پر بات چیت کی ہے۔ تاکہ ایران کی زرعی اجناس روس کو بھیجینے کا سلسلہ جاری رکھا جا سکے۔
ایرانی وزارت زرعی جہاد کی میڈیا ویب سائٹ کے مطابق دونوں وزرائے خارجہ نے ایک فون کال میں ایرانی صدر کے آئندہ دورہ ماسکو اور روس سے ایرانی کالی مرچ کی ترسیل کے معاملے پر تبادلہ خیال کیا۔
گزشتہ دسمبر میں روس نے ایرانی میٹھی مرچ [المعروف شملہ مرچ] کی بڑی کھیپ واپس کی تھی اور ایرانی حکام نے اس کی وجہ نائٹریٹ اور بھاری دھاتوں پر مشتمل انتہائی خطرناک کیڑے مار ادویات کا استعمال قرار دیا تھا، جس کے منفی اثرات زرعی فصلوں پر باقی رہتے ہیں جو انسانی صحت کے لیے خطرہ ہیں۔
ایرانی خبر رساں ادارے “تسنیم” کے مطابق ایرانی وزیر خارجہ نے روس کو میٹھی مرچوں کی برآمد کے مسئلے کے حل میں تیزی لانے کی ضرورت پر زور دیا۔
ایجنسی نے کہا کہ روسی وزیر خارجہ نے اس مسئلے کو “تکنیکی” قرار دیتے ہوئے کہا کہ متعلقہ اداروں کے ذریعے اس مسئلے کا حل تلاش کیا جا رہا ہے۔
انہوں نے وضاحت کی کہ موجودہ معاہدوں کے مطابق دونوں ممالک کے درمیان زرعی مواد کی درآمد اور برآمد قدرتی طور پر ہوتی ہے۔ ایران سے میٹھی مرچ کی درآمد کے مسئلے کو حل کرنے کے لئے دونوں ممالک کے متعلقہ فریق آپس میں درمیان ہم آہنگی پیدا کریں گے اور معاملہ طے ہو جائے گا۔
قابل ذکر بات یہ ہے کہ روس کو ایران کی برآمدات کا 80 فیصد حصہ زرعی مصنوعات پر مشتمل ہے۔ گذشتہ سال ایران نے روس کو 22 ملین ڈالر مالیت کی شملہ مرچیں برآمد کی تھیں۔
گذشتہ چند دنوں میں جمہوریہ آذربائیجان نے اعلان کیا کہ اس نے ہرپس وائرس سے آلودہ ہونے کی وجہ سے ایران سے درآمد کی گئی شملہ مرچ کی بڑی کھیپ کو مستقل طور پر ٹھکانے لگا دیا ہے۔
جمہوریہ آذربائیجان کی فوڈ سکیورٹی آرگنائزیشن کی رپورٹ کے مطابق 3 آذربائیجانی کمپنیوں نے گذشتہ نومبر سے اب تک ایران سے تقریباً 26 ٹن میٹھی مرچ الگ سے درآمد کی ہے۔ درآمد شدہ مرچ کے نمونے لینے کے بعد ٹیسٹ سے معلوم ہوا کہ تمام کھیپ وائرس سے متاثر تھی، جس کی درجہ بندی “انتہائی خطرناک” تھی۔