حلب (جیوڈیسک) شامی مذاکرات کی سپریم کمیٹی نے کہا ہے کہ اقوام متحدہ کا بشار الاسد کی حکومت کے سامنے ڈھیر ہو جانا اور شمالی شام میں حلب شہر کو خالی کرنا بین الاقوامی تنظیم کے لیے عار ہے۔
کمیٹی نے باور کرایا کہ سلامتی کونسل کے ناکام ہوجانے کے بعد اب وہ شام میں اجتماعی نسل کشی کو رکوانے کے لیے جنرل اسمبلی کا رخ کرے گی۔
کمیٹی نے شامی عوام پر ایران اور روسی کی گرفت کے سامنے عالمی برادری کی دانستہ سستی کو یکسر مسترد کر دیا۔
کمیٹی کے مطابق تمام تر بین الاقوامی قرار دادیں شامی عوام کا خون بہنے سے نہیں روک سکیں۔
شامی اپوزیشن نے روس اور ایران کو قابض ممالک شمار کیا اور باور کرایا کہ 4 عرب دارالحکومتوں پر ایران نے قبضہ جمایا ہوا ہے۔
اپوزیشن کے نزدیک شام کے مستقبل میں بشار الاسد کے کسی بھی کردار کا کوئی امکان نہیں۔ اس کے مطابق “امن کے قیام میں شامی حکومت نہ تو شریک تھی اور نہ ہوگی”۔
اسی طرح کمیٹی نے اس بات کا بھی اظہار کیا کہ وہ مسلح اپوزیشن کی سپورٹ کو یقینی بنانے کے لیے دوست ممالک کی راہ دیکھ رہی ہے۔
کمیٹی کے مطابق وہ جنیوا 1 اعلامیے کی بنیاد پر شام کا حل چاہتی ہے اور صرف یکجا شام کو ہی قبول کرے گی۔