ایران (اصل میڈیا ڈیسک) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ وہ ایران کے حوالے سے روسی صدر ولادی میر پوتین کے تجویز کردہ سربراہ اجلاس میں شرکت نہیں کریں گے۔
ایک بیان میں امریکی صدر نے کہا کہ میں شاید روسی صدر کے تجویز کردہ سربراہ اجلاس میں شرکت نہ کروں۔ مجھے لگتا ہے کہ ہم انتخابات کے بعد تک انتظار کریں گے۔ ٹرمپ نے نیو جرسی کے بیڈ منسٹر میں واقع اپنے گولف ریزارٹ میں پریس کانفرنس کے دوران کہا کہ ایران کے خلاف پابندیوں کو فعال بنانے کا عمل جاری رکھا جائے گا۔
اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی جانب سے ایران پر عائد اسلحہ کی پابندی میں توسیع سے انکار پر ردعمل میں ٹرمپ اس بات پر زور دیا کہ امریکا متنازعہ “اسنیپ بیک” طریقہ کار کا سہارا لے گا جو اس بنیاد پر ایران پر اقوام متحدہ کی تمام پابندیوں کو دوبارہ نافذ کرنے کی اجازت دے گا کیونکہ اس نے جوہری معاہدے میں طے شدہ ذمہ داریوں کی خلاف ورزی کی ہے۔
ٹرمپ نے کہا کہ “ہم اسنیپ بیک” کا سہارا لیں گے ۔ ایران کے ساتھ 2015 کے جوہری معاہدے کا کوئی بھی ریاستی فریق ایران پر دوبارہ پابندیاں عائد کرنے کا سہارا لے سکتا ہے۔
ٹرمپ نے اشارہ کیا کہ وہ ایران پر عائد پابندیوں کو دوبارہ فعال کرنے کے اقدامات کا سہارا لیں گے اور جاری پابندیوں کا عمل جاری رکھیں گے۔ ہم سلامتی کونسل میں مسترد ہونے والی قرارداد کے بعد اپنا لائحہ مرتب کریں گے۔
روسی صدر ولادیمیر پوتین نے جرمنی اور ایران کے علاوہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے پانچ مستقل ممبروں کے آن لائن سات روزہ سربراہی اجلاس کے انعقاد کی تجویز پیش کی تھی تاکہ ایران پر اسلحہ کی پابندی سے متعلق تصادم سے بچنے کے لئے اقدامات کیے جا سکیں۔ فرانس نے اس تجویز کی حمایت کرنے کا اعلان کیا۔