واشنگٹن (جیوڈیسک) امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے کہا ہے کہ ایران پر اقتصادی دبائو کی پالیسی کامیاب رہی ہے۔ ایران پر پابندیوں کے اثرات لبنانی شیعہ ملیشیا حزب اللہ، فلسطینی تنظیم حماس اور عراقی ملیشیائوں پر بھی ظاہر ہوں گے۔
امریکی وزارت خارجہ کی خاتون ترجمان مورگان اورٹاگوس نے ایک اخباری بیان میں کہا کہ ‘میرا خیال ہے کہ ہم بالکل واضح ہیں کہ ایران کے ساتھ جنگ نہیں ہو گی۔ ہم ایران کے ساتھ کشیدگی کم کرنا چاہتے ہیں۔ حالیہ ہفتوں کے دوران جس طرح کے دعوے کیے جاتے رے ہیں ہم ایسا کچھ بھی کرنا مناسب نہیں سمجھتے۔ ایران پر دبائو بڑھانے کے لیے اقتصادی پابندیوں کا حربہ جاری رکھیں گے۔ امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے ایران کے ساتھ بات چیت کے لیے 12 شرائط پیش کی ہیں۔ ایران کو ایک عام ملک کی طرح امریکا کے ساتھ ہماری طے کردہ شرائط کے تحت بات چیت کرنا ہو گی’۔
امریکی وزارت خارجہ کی ترجمان کا کہنا تھا کہ ایران نے یورپ میں قاتلانہ حملوں کے منصوبے اور دہشت گردی کی حمایت روک دی ہے۔ ایران کو اپنے گھٹیا اور مذموم عزائم بالخصوص بیروت، دمشق اور صنعاء میں مداخلت روکنا ہو گی۔
انہوں نے کہا کہ اگر ایرانی حکومت اپنی عوام کی خوش حالی اور ترقی چاہتی ہے تو اسے ہمارے ساتھ مذاکرات کی راہ اختیار کرنا ہو گی۔ ارٹاگوس کا مزید کہنا تھا ایران دہشت گردی کی سرپرستی کرنے والا سب سے بڑا ملک ہے اور اسے یہ تاثر ختم کرنا ہو گا۔
ایک دوسرے سیاق میں امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے کہا کہ ایران سے بجلی لینے کے معاملے پر عراق کو زیادہ مہلت نہیں دیں گے۔ بیس مارچ 2019ء کو امریکا نے عراق کو 90 دن تک ایران سے بجلی برآمد کرنے کی اجازت دی تھی تاہم ساتھ ہی بغداد سے کہا تھا کہ وہ توانائی کے حصول کے متبادل ذرائع اختیار کرے اور ایرانی بجلی پر انحصار کم کر دے۔