ایران (اصل میڈیا ڈیسک) ایران کے سابق صدر محمود احمدی نژاد صدارتی انتخابات کی دوڑ سے باہر کیے جانے کے بعد آئے روز کوئی نیا ریاستی راز فاش کررہے ہیں۔ حال ہی میں انہوں نے ایران کے جوہری راز چوری کیے جانے اور سائبر اسپیس میں جاسوسی سے متعلق تہلکہ خیز انکشاف کے بعد ایک نیا انکشاف کیا ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ ایران میں جاسوسی کی روک تھام کے لیے قائم کردہ سرکاری انٹیلی جنس ادارے کا ایک سابق سینیر عہدیدار بھی اسرائیل کا جاسوس تھا۔
احمدی نژاد نے اعتراف کیا ہے کہ ایرانی انٹیلی جنس اداروں میں اسرائیل نے اپنے جاسوس بٹھا رکھے ہیں جو ایران کے حساس راز چوری کرکے اسرائیل کو پہنچاتے ہیں۔ انٹیلی جنس ادارے کے ایک سابق سینیر عہدیدار کی اسرائیل کے لیے جاسوسی اس کا سب سے بڑا ثبوت ہے۔
انہوں نے موساد کی تہران کے اندر بڑی کاروائیاں انجام دینے اور حساس مراکز سے انتہائی اہم جوہری اور خلائی دستاویزات چوری کرنے میں کامیابی وجہ ایرانی وزارت انٹلی جنس میں اسرائیلی جاسوسی کی روک تھام کا انچارج خود اسرائیل کا جاسوس تھا۔
اُنہوں نے کہا کہ ایران میں ایک اعلی درجہ کا سیکیورٹی گینگ موجود ہے۔ اس بدعنوان سکیورٹی گینگ کو ایٹمی سائنسدانوں کے قتل اور نطنز میں ہونے والے دھماکوں میں اپنے کردار کی وضاحت کرنی ہوگی۔ انہوں نے تورقوز آباد میں بہت اہم دستاویزات چوری کیں۔ خلائی ادارے کے راز چوری کیے۔ یہ کوئی لطیفہ نہیں۔ یہ دستاویزات ملک کی سلامتی کے راز ہیں۔ دشمن آئے اور راز چوری کرکے لے گئے۔
انہوں نے استفسار کہ کیا یہ ایک کاغذ کا ٹکڑا اپنی جیب میں ڈال کر فرار ہوگیا ، یہ دستاویزات کے ٹرک تھے۔ دستاویزات سے لدے یہ ٹرک کیوں کر چوکیوں سے گذرتے ہوئے ملک سے باہر گئے۔
احمدی نژاد نے تصدیق کی کہ یہ خبر لوگوں سے خفیہ رکھی گئی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس وقت تک کسی کواس کے بارے میں معلوم نہیں تھا جب تک اسرائیل میں جوہری دستاویزات نہیں آئیں۔ ہمارے راز چوری ہو کر اسرائیل پہنچے۔ دشمن نے ان کا پردہ اٹھایا تو ہمیں خیال آیا کہ ہمارے راز چوری ہوئے ہیں۔