ایران (جیوڈیسک) ایران کے سرکاری ذرائع ابلاغ نے حکومت کی طرف سے جاری کردہ ایک بیان میں اعتراف کیا ہے کہ رواں ہفتے ایک ہی دن اہل سنت مسلک کے 20 علماء کو ایک ساتھ پھانسی کے گھاٹ اتار دیا گیا تھا۔
ایرانی حکام کی طرف سے اجتماعی پھانسی کی سزاؤں کا یہ اپنی نوعیت کا پہلا اعتراف ہے۔ ماضی میں ایران بڑی تعداد میں سنی مسلمانوں اور سماجی کارکنوں کو موت کی سزائیں دیتا رہا ہے مگر ان کا اعتراف نہیں کیا جاتا تھا۔
ایران کی جانب سے یہ اعتراف ایک ایسے وقت میں کیا گیا ہے جب دوسری جانب انسانی حقوق کی تنظیموں نے دعویٰ کیا ہے کہ رواں ہفتے کے دوران ایران نے 21 سنی مسلمانوں کو اجتماعی طور پر پھانسی دے دی تھی۔ اس کے علاوہ 17 کارکنوں کو دی گئی سزائے موت پر عمل درامد کسی بھی وقت کیا جاسکتا ہے۔
پھانسی پانے والے شہریوں کو سنہ 2009ء اور 2011ء کے دوران صوبہ کردستان اور دیگر علاقوں سے گرفتار کیا گیا تھا۔ ملزمان پر ایرانی ریاست کے مفادات کے خلاف کام کرنے سمیت کئی دوسرے الزامات عاید کیے تھے۔