تہران (جیوڈیسک) ایجنسیاں ایران میں حالیہ ہفتوں میں بدعنوانی کے خلاف جاری کریک ڈاؤن کے دوران میں 67 مشتبہ افراد کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔
ایرانی عدلیہ کے ترجمان غلام حسین محسنی اعجئی نے اتوار کو ایک بیان میں کہا ہے کہ بدعنوان عناصر کے خلاف یہ کارروائی سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای کی ہدایت پر کی جارہی ہے۔انھوں نے مزید کہا ہے کہ ایک سو سے زیادہ سرکاری ملازمین کے ملک سے باہر جانے پر پابندی عاید کردی گئی ہے۔
انھوں نے کہا کہ ’’ ہمارے دشمن امریکا نے لوگوں پر دباؤ بڑھانے اور ہماری معیشت کو دباؤ میں لانے کا فیصلہ کیا ہے لیکن اس کے ہاتھ کچھ نہیں آئے گا‘‘۔
ترجمان کا کہنا تھا کہ ’’ بعض افراد اس موقع سے ناجائز فائدہ اٹھانے کی کوشش کررہے ہیں اور وہ بنیادی اشیاء کو ذخیرہ کررہے ہیں۔وہ ذخیرہ اندوزی اور اسمگلنگ کے ذریعے لوگوں پر دباؤ بڑھانا چاہتے ہیں‘‘۔
ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای نے ہفتے کے روز عدلیہ کے سربراہ صادق لاری جانی کی ایک درخواست کی منظوری دی تھی جس کے تحت معاشی جرائم میں ملوث افراد کے خلاف مقدمات چلانے کے لیے خصوصی انقلابی عدالتیں قائم کی جائیں گی۔
علی خامنہ ای نے اس درخواست کے رد عمل میں اپنی ویب سائٹ پر جاری کردہ بیان میں کہا ہے کہ ’’ ان عدالتوں کے قیام کا مقصد معاشی جرائم میں ملوث افراد کو قصور وار ثابت ہونے پر فوری سزائیں دلوانا ہے‘‘۔
واضح رہے کہ امریکا کی ایران کے خلاف اقتصادی پابندیوں کے دوبارہ نفاذ کے بعد کاروباری افراد مالی منفعت کے لیے اشیائے ضروریہ کی ذخیرہ اندوزی کررہے ہیں جس سے بازار میں ان کی قلت واقع ہونے کا اندیشہ ہے۔اس کے علاو ہ سیاسی گروپوں سے وابستہ درآمد کنندگان امریکی کرنسی ڈالر کی بھی ذخیرہ اندوزی کررہے ہیں اور وہ ڈالروں کو سستے داموں خرید کرکے بلیک مارکیٹ میں مہنگے داموں فروخت کررہے ہیں۔