واشنگٹن (جیوڈیسک) امریکہ کے ایک اخبار وال سٹریٹ جرنل نے انکشاف کیا ہے کہ ایران افغان مہاجرین کو شام میں لڑنے کیلئے بھرتی کررہا ہے تاکہ وہ شام جا کر باغیوں کو شکست دینے میں شامی سرکاری فورسز کی مدد کریں۔
افغان مہاجرین کو ایران میں رہائش کیلئے پرمٹ اور 500 ڈالر ماہانہ دیئے جاتے ہیں۔ رپورٹ میں افغان اور مغربی ممالک کے اہلکاروں کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ ایران کے مذہبی مرکز قم میں مقیم ایک افغانی عالم آیت اللہ کابلی کے دفتر نے بھی ان بھرتیوں کی تصدیق کی ہے۔ ایران میں پناہ گزینوں کے معاملات دیکھنے والے ادارے آئی آر جی سی کے ایک اہلکار نے بھی بھرتیوں کی تصدیق کی ہے۔
واضح رہے کہ آیت اللہ کابلی کے دفتر کے ایڈمنسٹریٹر کا کہنا ہے کہ متذکرہ ادارہ مہاجرین کو شام جانے کیلئے قائل کر رہا ہے۔ انہوں نے مزید بتایا کہ جو مہاجرین شام جانے کیلئے تیار ہو جائیں انہیں تنخواہ سے لے کر رہائش اور بچوں کی تعلیم تک ہر سہولت بہم پہنچائی جاتی ہے۔رپورٹ میں مغربی ممالک کے اہلکاروں کے حوالے سے کہا گیا ہے کہ ایران کو افغانیوں کی صورت میں ایسے غریب جنگجومل جاتے ہیں جو بشار حکومت کی جانب سے اگلے مورچوں پر لڑنے کیلئے بھی تیار ہو جاتے ہیں۔
افغان مہاجرین کی شرکت کے باعث ایران اور حزب اللہ کے جنگجوؤں کی ہلاکتیں کم ہوتی ہیں۔ اے پی اے کے مطابق افغان مہاجرین کی بھرتی کا کام پاسداران انقلاب کے اہلکاروں کی جانب سے کیا جاتا ہے۔ دریں اثنا شامی باغیوں کے حملوں میں صدر بشار الاسد کی حمایت میں لڑنے والے چار ایرانی اور دو افغان جنگجو ہلاک ہو گئے ۔
ایرانی میڈیا کے مطابق ایرانی جنگجوؤں کو ان کے آبائی علاقوں میں سپرد خاک کر دیا گیا ہے جبکہ افغان جنگجوؤں کو بھی ایران میں ہی دفن کیا گیا ہے۔ ایرانی جنگجوؤں کا تعلق پاسداران انقلاب سے تھا۔