ایران (جیوڈیسک) ایران کے دو حلیف ملکوں شام اور روس کے بارے میں ڈونلڈ ٹرمپ کے تازہ بیان کے بعد ایرانی عہدیداروں کے لب ولہجے میں بھی تبدیلی رونما ہونا شروع ہوگئی ہے۔
ایرانی سپریم لیڈر کے مشیر طالب رحیم صفوی نے زور دیا ہے کہ جب تک نو منتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ ایران اور شام کے بارے میں واضح موقف اختیار نہیں کرتے اس وقت تک تہران کو ان کے بارے میں کوئی نئی پالیسی وضع کرنے میں تامل اور انتظار کرنا چاہیے۔
ان کا کہنا ہے کہ پہلے یہ دیکھنا چاہیے کہ ڈونلڈ ٹرمپ خطے کے سلگتے مسائل بالخصوص شام، عراق اور اسلامی جمہوریہ ایران کے بارے میں کیا موقف اپناتے ہیں۔
ایرانی پاسداران انقلاب کی مقرب خبر رساں ایجنسی ’تسنیم‘ کے مطابق مرشد اعلیٰ کے عسکری مشیر نے توقع ظاہر کی ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ ایران اور شام کے ایشوز پر مثبت موقف اپنائیں گے۔
امریکا میں حال ہی میں ہونے والے صدارتی انتخابات کے بارے میں بات کرتے ہوئے جنرل طالب رحیم صفوی کا کہنا تھا کہ امریکی انتخابات کے بارے میں کوئی جامعہ تجزیہ کرنا قبل از وقت ہے۔ایرانی ذرائع ابلاغ کو بھی ان انتخابات اور ڈونلڈ ٹرمپ کی کامیانی پر سوچ سمجھ کر کر کوئی رائے دینی چاہیے۔
انہوں نے توقع ظاہر کی کہ نو منتخب امیرکی صدر ایران کے بارے میں اپنے سابقہ بیانات کو تبدیل کریں گے۔ ایرانی عہدیدار کا کہنا تھا کہ امریکا میں بھی ایک جمہوری نظام ہے جو ایسا کچھ کرنے کی اجازت نہیں دیتا جیسا کہ ڈونلڈ ٹرمپ چاہتے ہیں۔
قبل ازیں ایرانی پارلیمنٹ کے اسپیکر علی لاری جانی نے بھی ایرانی عہدیداروں اور ذرائع ابلاغ پر زور دیا تھا کہ وہ امریکی انتخابات کے نتائج بارے نپی تلی رائے کا اظہار کریں تا وقتیکہ ایرانی وزارت خارجہ کسی واضح موقف پر نہ پہنچ جائے۔ ان کا کہنا تھا کہ ہمیں نئے منتخب ہونے والے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے بیانات اور اقدامات کو دیکھنا ہے۔
ایران کے اصلاح پسند رہ نماؤں اور صدر روحانی نے ڈونلڈ ٹرمپ پر چھ عالمی طاقتوں اور ایران کے درمیان طے پائے تہران کے جوہری پروگرام پر سمجھوتے کا احترام کرنے کامطالبہ کیا ہے جب کہ شدت پسندوں اور پاسداران انقلاب کے عہدیداروں نے ڈونلڈ ٹرمپ پر کڑی نکتہ چینی کی ہے۔