امریکا (جیوڈیسک) امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے ’’ایران کی اسٹیل اور کان کنی کی صنعتوں پر پابندیوں کے اعلان‘‘ پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ امریکا ایران کو دہشت گردی کے لئے فنڈ فراہمی کے سوتوں سے محروم کرنے کا پختہ ارادہ کر چکا ہے۔
اپنے سلسلہ وار ٹویٹر پیغامات میں مسٹر پومپیو نے واضح کیا کہ ایک سال قبل صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے ایران کے ساتھ نیوکلیئر معاہدہ منسوخی کے دلیرانہ اقدام کے بعد تہران سے معاملات کرنے کی جس نئی حکمت علمی کا آغاز کیا گیا، اب اس کے نتائج سامنے آنا شروع ہو گئے ہیں، جس سے متذکرہ حکمت عملی کی کامیابی یقینی ہو گئی ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ امریکا ان ’’کامیابیوں‘‘ کو بنیاد بنا کر نئی کوششیں کر رہا ہے جس کے بعد صدر ٹرمپ نے ایران کی اسٹیل اور کان کنی کی صنعتوں پر پابندیاں عاید کرنے کا اعلان کیا۔ یہ شعبہ جات ایرانی برآمدات میں تیسرے نمبر پر ہیں۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ ہم ایرانی حکومت کو ان ذرائع سے محروم کر دیں گے جنہیں حکومت دہشت گردی کے لئے مالی امداد فراہمی کے لئے استمعال کر رہی ہے۔
ادھر دوسری جانب ایران نے بین الاقوامی قوانین کو کھلے عام چیلنج کرتے ہوئے اپنے جوہری پروگرام کو وسعت دینے کا ایک مرتبہ پھر عزم ظاہر کیا ہے۔
ایران کی وزارت خارجہ نے اعلان کیا ہے کہ تہران نے 2015 میں طے پانے والے جوہری معاہدے کی “بعض پاسداریوں پر عمل درامد” روک دیا ہے۔ وزارت خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں بتایا گیا ہے کہ گذشتہ روز برطانیہ، فرانس، جرمنی، چین اور روس کے سفیروں کو سرکاری طور پر اس فیصلے سے آگاہ کر دیا گیا۔ ایران کا یہ اقدام جوہری معاہدے سے امریکا کی علاحدگی کے پورے ایک برس بعد سامنے آیا ہے۔
ایرانی وزارت خارجہ کے مطابق صدر حسن روحانی نے پانچوں عالمی طاقتوں کے سربراہان کو بھیجے گئے پیغام میں اس امر کی تصدیق کی ہے کہ تہران اب کسی ملک کو بھی افزودہ یورینیم اور بھاری پانی فروخت نہیں کرے گا۔ روحانی کا مزید کہنا ہے کہ اُن کا ملک جوہری معاہدے کے ضمن میں پاسداریوں کو مزید کم کرے گا اور 60 روز کی مہلت کے بعد یورینیم افزودہ کرنے کی سطح کو بڑھا دے گا۔