واشنگٹن (جیوڈیسک) امریکی وزارت خارجہ نے دنیا بھر میں دہشت گردی کے حوالے سے سالانہ رپورٹ جاری کردی جس میں ایران کو دہشت گردی کی سب سے زیادہ سرپرستی کرنے والا ملک قرار دیا ہے۔
امریکی محکمہ خارجہ کی جانب سے جاری سالانہ رپورٹ کے مطابق دنیا بھر میں 2015 میں دہشت گردی کے واقعات میں 2014 کی نسبت 13 فیصد کمی دیکھی گئی لیکن اس کے خطرے میں کمی نہیں آئی جب کہ جنوبی ایشیا اب بھی دہشت گردی کے خلاف جنگ کا فرنٹ لائن بنا ہوا ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ایران نے جوہری معاملات پر بین الاقوامی کمیونٹی کے ساتھ معاہدہ ضرورکیا ہے لیکن اس نے حزب اللہ اور دوسری شدت پسند تنظیموں کو مالی مدد اور تربیت دینا جاری رکھا ہے اور 2015 کے دوران ایران دہشت گردی کی سب سے زیادہ سرپرستی کرنے والا ملک ابھرکرسامنے آیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق عراق اورشام میں دولت اسلامیہ کے زیرِ قبضہ علاقوں میں کمی آئی ہے لیکن دنیا بھر میں دہشت گردی کا سب سے بڑا خطرہ اب بھی اسی تنظیم سے ہے جب کہ نام نہاد دولت اسلامیہ نے اپنی پہنچ میں اضافہ کیا ہے۔ رپورٹ میں بنگلہ دیش میں بھی دہشت گردی کے معاملات میں تیزی ریکارڈ کی گئی ہے اور وہاں القاعدہ اور دولت اسلامیہ دونوں ہی نے غیر ملکیوں، اقلیتوں اور سیکولر بلاگروں پرحملوں کی ذمہ داری کو بنیاد بنایا گیا ہے۔
امریکی وزارت خارجہ کی رپوٹ میں کہا گیا ہے کہ پاکستان کے قبائلی علاقے شمالی وزیرستان میں پاکستانی فوج کی کارروائی سے القاعدہ کمزور ہوئی ہے لیکن رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ افغانستان میں کئی حملے پاکستان میں موجود پناہ گاہوں سے کیے گئے ہیں۔ اس کے ساتھ ہی رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ پاکستان نے افغان طالبان اور حقانی نیٹ ورک کو بات چیت کے لیے راضی کرنے کی کوششوں میں مدد کی ہے۔ رپورٹ کے مطابق 2015 میں پاکستان میں بھی دہشت گردی کے واقعات میں کمی آئی لیکن اسکولوں اور دوسرے ایسے اہداف کو شدت پسندوں نے نشانہ بنانا جاری رکھا۔