واشنگٹن (جیوڈیسک) امریکی صدر باراک اوباما نے ایران کیساتھ جوہری معاہدہ شام میں برسوں سے جاری خانہ جنگی کے خاتمے کیلئے ایران امریکہ تعاون کے آغاز کی بنیاد بن سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ انکا نہیں خیال کہ ایسا فوراً ہوجائیگا لیکن وہ سمجھتے ہیں معاہدے پر عملدرآمد کی صورت میں دونوں ملکوں کے درمیان اس تعاون کا امکان موجود ہے۔
ایران اور امریکہ کے درمیان کوئی بھی ایسا معاہدہ خارج از امکان نہیں جس کا مقصد شام کی جغرافیائی ہیئت کو برقرار رکھنا اور خطے میں مسلمان دہشت گردوں کو پنپنے سے روکنا ہو۔ اوباما نے الزام عائد کیا کہ ایران کیساتھ گزشتہ ماہ طے پانیوالے معاہدے کے مخالف امریکی خصوصاً ری پبلکن ارکانِ کانگریس اس معاملے میں ایران کے ان سخت گیر حلقوں کے موقف کو تقویت پہنچارہے ہیں جو معاہدے کے حق میں نہیں۔
انہوں نے کہا کہ امریکی قانون سازوں کی جانب سے معاہدے کی مخالفت کا فائدہ ایران میں پاسدارانِ انقلاب، القدس فورس جیسے سخت گیر گروہوں اور ان ایرانی حلقوں کو پہنچ رہا ہے جو ایرانی حکو مت کے بین الاقوامی برادری کے ساتھ تعاون کے مخالف ہیں۔امریکی صدر اوباما نے پیش گوئی کی ہے کہ ایران کے ساتھ جوہری معاہدے کی مخالفت کم ہو جائے گی اور اس معاہدے پر عمل کے ساتھ اس کی حمایت بڑھ جائے گی۔
اوباما نے نیشنل پبلک ریڈیو سے گفتگو کرتے ہوئے کہا جب سنٹری فیوجز باہر آئیں گے‘ ہمارے انسپکٹر گراونڈ پر پہنچیں گے اور یہ واضح ہو گا کہ ایران معاہدے کی پاسداری کر رہا ہے تو رویے تبدیل ہو جائیں گے۔