واشنگٹن (جیوڈیسک) امریکی وزیر دفاع جیمز میٹس نے کہا ہے کہ ایران نے دہشت گردی کو برآمد کرنے کا سلسلہ جاری رکھا ہوا ہے اور وہ بدستور جنگجوئی کی سرگرمیوں کی پشتیبانی کر رہا ہے۔
انھوں نے لندن میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’’گذشتہ برسوں کے دوران میں ایران کے کردار میں کوئی تبدیلی رو نما نہیں ہوئی ہے‘‘۔ جیمز میٹس سے ان کے 2012ء میں امریکا کو درپیش تین بنیادی خطرات کے حوالے سے ایران کے بارے میں تبصرے سے متعلق سوال پوچھا گیا تھا۔انھوں نے تب کہا تھا کہ امریکا کو ’’ ایران ، ایران اور صرف ایران‘‘ ہی سے خطرات درپیش ہیں۔
انھوں نے کہا کہ’’ جب میں نے ایران کے بارے میں یہ گفتگو کی تھی تو اس وقت میں امریکا کی مرکزی کمان کا کمانڈر تھا۔میں نے کہا تھا کہ ایران بنیادی طور پر دہشت گردی کو برآمد کرنے والا ملک ہے۔وہ تب دہشت گردی کی پشتیابی کرنے والا بنیادی ملک بھی تھا اور اس نے آج بھی اس طرح کا کردار جاری رکھا ہوا ہے‘‘۔
ان کے اس بیان سے چند روز قبل ہی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ نے ایران کو ایک مرتبہ پھر یمن کے حوثی باغیوں کی مالی اور مادی مدد پر خبردار کیا تھا اور کہا تھا کہ حوثی باغیوں کی سرگرمیوں سے آبنائے باب المندب اور بحیرہ احمر میں جہازرانی کے لیے خطرات پیدا ہوگئے ہیں۔
امریکا کی مسلح افواج کی مرکزی کمان کے موجودہ سربراہ آرمی جنرل جوزف ووٹل نے ایوان نمائندگان کی آرمڈ سروسز کمیٹی کے روبرو بیان دیتے ہوئے یہ انتباہ جاری کیا تھا۔انھوں نے واضح کیا تھا کہ امریکا یہ نہیں چاہتا کہ یمن کی سرزمین اس کے خلاف حملوں کے لیے ایک پناہ گاہ کے طور پر استعمال ہو۔
حالیہ ہفتوں کے دوران میں ایسی رپورٹس بھی منظرعام پر آچکی ہیں جن میں کہا گیا ہے کہ ایرانی انٹیلی جنس نے یمن کے حوثی باغیوں کی میزائل صلاحیت کو بہتر بنانے میں مدد دی ہے تا کہ وہ یمنی دارالحکومت صنعا سے طویل فاصلے تک مار کرنے والے میزائلوں کے ذریعے سعودی سرزمین کو نشانہ بنا سکیں۔ حوثی باغی گذشتہ سال مکہ مکرمہ کی جانب بھی میزائل داغ چکے ہیں اور یہ میزائل طائف شہر کے نزدیک جا کر گرا تھا۔