کراچی (جیوڈیسک) ایران نے دنیا بھر میں مقبول موبائل ایپلی کیشن گیم پوکے مون گو پر پابندی عائد کر دی ہے۔ ایرانی حکام کا کہنا ہے کہ سیکورٹی خدشات کے باعث گیم پر پابندی لگائی گئی ہے۔ ایران پوکے مون گو پر پابندی عائد کرنے والا پہلا ملک بن گیا ہے، جبکہ انڈونیشیا نے پوکے مون گو پر جزوی پابندی عائد کی ہے۔
’پوکے مون گو‘ پاکٹ مانسٹرز گیم کا مختصر نام ہے۔ اس گیم میں دنیا بھر کی حقیقی جگہوں کو ورچوئل دنیا سے ہم آہنگ کیا گیا ہے۔ پوکے مون گو کھیلنے والے افراد مونسٹرز کو پکڑتے اور انہیں دوسرے مونسٹرز کے خلاف لڑنے کی تربیت دیتے ہیں۔
ایران کی انٹرنیٹ سپروائزری اور مانیٹرنگ کمیٹی کے جنرل سیکریٹری عبدالصمد خرم آبادی نے سرکاری خبر ایجنسی کو بتایا کہ پوکے مون گو پر پابندی عائد کرنا کمیٹی کے تمام ارکان کا متفقہ فیصلہ ہے۔ پابندی سیکورٹی خدشات کی وجہ سے لگائی گئی۔ اس گیم سے عام افراد کی سیکورٹی اور سلامتی کو بھی خطرات لاحق تھے۔
کمیٹی جسے ’ہائی کونسل آف ورچوئل اسپیس‘ بھی کہا جاتا ہے، ایران میں آن لائن سرگرمیوں کی نگرانی کرتی ہے جسے ایران کے اٹارنی جنرل احکامات جاری کرتے ہیں۔
ایران کی نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف کمپیوٹر گیمز نے پوکے مون گو کی منظوری دی تھی۔ یہ ادارہ ملک میں ورچوئل گیمنگ کو مانیٹر کرنے کا ذمہ دار ہے۔خرم آبادی کا کہنا تھا انسٹی ٹیوٹ نے گیم کی منظوری دیتے وقت پوکے مون گو سے وابستہ خطرات کے بارے میں مکمل تحقیقات نہیں کی تھیں۔
ایران میں انٹرنیٹ پر عائد پابندیوں کے باوجود پوکے مون گو ملک بھرمیں تیزی سے مقبولیت حاصل کر رہا تھا اور لوگوں نے پوکے مون گیم کھیلنے کے لئے بیرون ملک کی ویب سائٹس کی مدد لینی شروع کردی تھی۔
ایران کے سب سے پرانے ٹیکنالوجی میگزین نے اپنے فرنٹ پیج پر پوکے مون گو سے متعلق مضامین شائع کئے۔ تہران میں رہنے والے ماہر ٹیکنالوجی اور گیم ڈیولپر شہرام سیا ہودی نے ’وائس آف امریکہ‘ سے گفتگو میں کہا کہ کچھ کروڑپتی ایرانیوں سمیت پورے ایران میں پوکے مون گو کا جنون عروج پر ہے۔ لوگ گھنٹوں اسکورز بڑھانے میں لگے رہتے ہیں جبکہ کچھ نوجوانوں کو اپنے محلے میں پوکے مون گو کے کرداروں کو تلاش کرنے پر لڑتے ہوئے بھی دیکھا گیا ہے۔
ایران کے شہر تبریز کے گیم ڈیولپر لدا احمدی نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں بتایا کہ ایران کی انیراؤئیڈ مارکیٹ میں دستیاب نہیں نہ ہی گوگل مارکیٹ سے اٹھایا جا سکتا ہے۔کمپیوٹر استعمال کرنےوالے ورچوئل پرائیوٹ نیٹ ورک (وی پی این) استعمال کرکے رکاوٹیں دور کرکے گیم ڈاؤن لوڈ کرسکتے ہیں۔
مشکلات اور رکاوٹوں کے باوجود، ایرانی انٹرنیٹ یوزرز پوکے مون گو کے کرداروں کو کامیابی سے تہران کے پارکوں،ریسٹورنٹس اورشیزار کے مقبول سیاحتی مقام حفیظیہ میں دیکھ سکتے ہیں۔ یوزرز گیم کے اسکرین شاٹس ٹوئٹرپرپوسٹ کر رہے ہیں۔ یاد رہے کہ ٹوئٹر پر بھی ایران میں پابندی ہے۔
تہران کے ایک تجزیہ کار نے ایران کی اخلاقی پولیس گشت ارشاد کو پوکے مون گو پر پابندی کا ذمہ دار قرار دیا۔ ان کے بقول ایسی اطلاعات ملی ہیں کہ اخلاقی پولیس کے اہلکار گلیوں اور سڑکوں سے پوکے مون گو کھیلنے والوں کو گرفتار کرکے ان کے اسمارٹ فونز قبضے میں لے کر گیم ڈیلیٹ کر رہے ہیں۔ لوگوں نے اس کی بات کی شکایت ٹوئٹر پر کی ہے۔