اسلام آباد (جیوڈیسک) سیکیورٹی خدشات کے پیش نظر پاکستان نے ایران سے تجارتی تعلقات میں اضافے کیلیے سرحدی بارڈر مندپشین کھولنے کا فیصلہ موخر کر دیا ہے جس پر وزارت تجارت نے اپنے تحفظات کو اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایران کے ساتھ تجارتی معاملات کو سیکیورٹی سے الگ رکھا جائے۔
وزارت تجارت کے ذرائع کے مطابق ایران پر عالمی پابندیوں کے خاتمے کے بعد حکومت نے دوطرفہ تعلقات کے اضافے اور تجارت کے فروغ کے لئے پاک ایران آزادتجارتی معاہدے اور بینکاری روابط کے قیام کا فیصلہ کیا ہے، اس سلسلے میں دونوں ملکوں کے حکام کے درمیان مذاکرات کے ابتدائی دور بھی ہو چکے ہیں، دونوں ممالک کے حکام نے سرحد پار آمدورفت کیلیے 2 نئے مقامات کھولنے پر اتفاق کیا جن میں مندپشین اور گبد کے مقامات شامل ہیں لیکن اب بھارتی جاسوس کلبوشن یادیو کی گرفتاری اور سیکیورٹی خدشات کے پیش نظر پاکستان نے ایران سے تجارتی تعلقات میں اضافے کیلیے سرحدی بارڈر مندپشین کھولنے کا فیصلہ موخر کر دیا ہے۔
اس حوالے سے رابطہ کرنے پر وفاقی وزیر تجارت خرم دستگیر نے تصدیق کی کہ مندپشین کا سرحدی پوائنٹ سیکیورٹی وجوہ کی بنا پر اب نہیں کھولا جا رہا ہے تاہم گبد کا کراسنگ پوائنٹ ہماری ترجیح ہے، اس سرحدی مقام کے کھلنے سے گوادر اور چاہ بہار کا فاصلہ کم ہو جائے گا اور اس کراسنگ پوائنٹ کیلیے عید کے بعد سڑک کی تعمیر پر کام شروع ہو جائیگا۔ انہوں نے کہا کہ ایران کے معاملے پر تجارت کو سیکیورٹی سے الگ ڈیل کیا جائے، ہم ایران کے ساتھ 5 سالہ تجارتی پلان میں سنجیدہ ہیں،گڈ فرینڈ ہی اچھے ہمسائے ہو سکتے ہیں، سیکیورٹی وجوہ کی بنا پر افغانستان اور ایران کے معاملے پرتجارت میں کوئی رکاوٹ نہیں آنی چاہیے۔