واشنگٹن (جیوڈیسک) جرمنی میں امریکی سفارت خانے نے بتایا ہے کہ وہ یورپ کے اس جدید میکانزم کے بارے میں اضافی تفصیلات حاصل کرنے کی کوشش کر رہا ہے جس کا مقصد ڈالر کے استعمال کے بغیر ایران کے ساتھ تجارت کو آسان بنانا ہے۔
سفارت خانے کے ترجمان نے جمعرات کے روز ایک بیان میں کہا کہ “جیسا کہ صدر (ٹرمپ) واضح کر چکے ہیں کہ جو ادارے بھی ایران کے ساتھ پابندی کے زمرے میں آنے والی سرگرمیوں میں شریک ہوں گے انہیں بھیانک نتائج کا سامنا کرنا پڑے گا۔ ان نتائج میں امریکی مالیاتی نظام کے استعمال کا عدم امکان یا امریکی کمپنیوں کے ساتھ لین دین شامل ہے “.
ترجمان کا مزید کہنا تھا کہ “ہم یہ توقع نہیں رکھتے کہ مذکورہ میکانزم کا ہماری اس مہم پر کوئی اثر پڑے گا جو ایران کے خلاف انتہائی دباؤ کے واسطے جاری رہے”۔
امریکا کا یہ موقف جرمنی ، فرانس اور برطانیہ کی جانب سے ایران کے ساتھ مالی لین دین جاری رکھنے کے لیے ایک ذریعہ قائم کرنے کے ارادے کے جواب میں سامنے آیا ہے۔
جرمن میڈیا کے مطابق یہ میکانزم متعین ہدف کا حامل ہو گا جو بارٹر سسٹم کی بنیاد پر قائم ہو گا۔ اس میں امریکی ڈالر مثلا یورو وغیرہ کے ذریعے ایران کے ساتھ تجارتی لین دین عمل میں آئے گا تا کہ امریکا کی جانب سے عائد پابندیوں سے بچا جا سکے۔
ابھی تک یورپی یونین کا کوئی ملک اس “میکانزم” کو گلے لگانے کے واسطے آگے نہیں بڑھا۔ ایسی صورت حال میں دو امکانات نظر آتے ہیں۔
پہلا یہ کہ یورپی یونین کی سطح پر ایرانی جوہری معاہدے کو بچانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ اس سلسلے میں “5+1” ممالک کے مشترکہ جامع عمل کو جرمنی کی قیادت میں فرانس سنبھالے گا۔
دوسرا امکان بالخصوص سوئٹزرلینڈ کی جانب سے ایک مالیاتی ذریعہ قائم کرنے کا ہے تا کہ ایران کے ساتھ انسانی ضروریات کی اشیاء کا تبادلہ عمل میں آ سکے۔ سوئس منصوبہ کمپنیوں کو اس امر کی اجازت دے گا کہ وہ ادائیگی کا مذکورہ ذریعہ استعمال کرتے ہوئے ایران کو خوراک، دوائیں اور طبی ساز و سامان فروخت کریں۔