وائٹ ہاؤس (اصل میڈیا ڈیسک) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ انہوں نے وزیرخارجہ مائیک پومپیو کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کو آگاہ کرنے کی ہدایت کی ہے کہ امریکا ایران پر جوہری ذمہ داریوں کی خلاف ورزی کے جرم میں اقوام متحدہ کی کالعدم قرار دی گئی تمام پابندیوں کے حوالے سے متنازعہ “اسنیپ بیک” طریقہ کار کو فعال کرنے کی تیاری کر رہا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ اقوام متحدہ سے ہمارا پرزور مطالبہ ہے کہ وہ ایران کو پابندیوں میں دی گئی چھوٹ ختم کرے اور تمام سابقہ پابندیوں کو بحال کیا جائے۔
ٹرمپ نے وائٹ ہاؤس میں ایک پریس کانفرنس کے دوران کہا میں نے وزیر خارجہ مائیک پومپیو سے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کو مطلع کرنے کو کہا کہ امریکا ایران پر اقوام متحدہ کی معطل کی گئی تمام پابندیاں عملی طور پر دوبارہ عاید کرنے کا ارادہ رکھتا ہے۔
اسلامی جمہوریہ کے ساتھ 2015 میں اختتام پذیر جوہری معاہدے میں طے شدہ “اسنیپ بیک” میکانزم کے ذریعہ ایران پر اقوام متحدہ کی تمام پابندیوں کو دوبارہ نافذ کرنے کی اجازت دی گئی ہے اگر کوئی ریاستی فریق معاہدہ کی درخواست کرتا ہےکہ تہران نے معاہدے میں طے شدہ ذمہ داریوں کی خلاف ورزی کی ہے تو اقوام متحدہ ایران پر عاید کی گئی سابقہ پابندیوں کے دوبارہ نفاذ پر غور کر سکتی ہے۔
تاہم اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے دوسرے ممبران کے اس طرح کے اقدام سے امریکا کے تنہا ہونے کے شبہ ہے ، کیونکہ واشنگٹن مئی 2018 میں ٹرمپ کے خود ایک فیصلے سے معاہدے سے دستبردار ہو گیا تھا۔
ٹرمپ کے بیان کے فورا بعد ہی امریکی محکمہ خارجہ نے اعلان کیا کہ پومپیو سلامتی کونسل کو مطلع کرنے کے لیے جمعرات اور جمعہ کو نیویارک کا سفر کریں گے۔
ٹرمپ نے اپنے ڈیموکریٹک پیشرو کے دور کے اختتام پر طے پانے والے معاہدے پر سخت تنقید کی اور اسے “تباہ کن” اور “خارجہ پالیسی کی ناکامی” قرار دیا۔ان کا کہنا تھا کہ باراک اوباما اور جوبائیڈن نے جو ایران کے معاملے میں جو پالیسی اپنائی تھی وہ تباہ کن ثابت ہوئی ہے۔
ٹرمپ انتظامیہ کے مطابق 2015 میں ایران پر پابندیوں کے خاتمے سے ایران کو دسیوں ارب ڈالر حاصل کرنے میں مدد ملی جو وہ مشرق وسطی اور پوری دنیا میں “انتشار ، خون خرابے اور دہشت” پھیلانے کے لیے استعمال کر رہا ہے۔
اپنی پریس کانفرنس میں ٹرمپ کا کہنا تھا کہ امریکا ایران پر اقوام متحدہ کی تمام پابندیاں فوری عاید کرے گا۔ انہیں توقع ہے کہ وہ انتخابات میں کامیابی حاصل کر لیں گے اور اس کے ایک ماہ کے اندر تہران ان کے پاس نیا معاہدہ طے کرنے کے لیے پہنچ جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ انتخابات میں میری فتح کے بعد پہلے مہینے میں ، ایران آئے گا اور ہم سے بہت جلد کسی معاہدے پر دستخط کرنے کو کہے گا کیونکہ ان کی حالت ٹھیک نہیں ہے۔
ٹرمپ نے یہ وعدہ کرتے ہوئے کہا کہ ایران کبھی بھی جوہری ہتھیار حاصل نہیں کرے گا۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس نے 2015 سے ایٹمی معاہدے کی بڑی حد تک خلاف ورزی کی ہے۔ اوباما نے ایران کے ساتھ جوہری معاہدہ کیا تھا وہ احمقانہ تھا۔ یہ معاہدہ ہمارے ملک کے مفاد میں نہیں تھا۔ ایران کے پاس القاعدہ اور دہشت گرد گروہوں کی مالی مدد کے لیے اب پیسہ نہیں بچا ہے۔