ایران (اصل میڈیا ڈیسک) امریکا کی طرف سے عائد پابندیوں کی وجہ سے ایران میں اقتصادی غیریقینی کے ماحول میں ایرانی رائے دہندگان گیارہویں پارلیمان کے انتخاب کے لیے آج ووٹ ڈال رہے ہیں۔
پارلیمان کی 290 نشستوں کے لیے سات ہزار سے زائد امیدوار میدان میں ہیں جب کہ تقریباً چھ کروڑ افراد حق رائے دہی کا استعمال کرسکیں گے۔ لیکن تقریباً نو ہزارممکنہ امیدواروں کو نا اہل قراردے دیے جانے کی وجہ سے ووٹنگ کم ہونے کا خدشہ ہے۔ نا اہل قرار دیے گئے بیشتر امیدواروں کا تعلق اصلاح پسنداور اعتدال پسند گروپوں سے ہے۔
ایرانی قیادت اور سرکاری میڈیا نے ووٹروں سے انتخاب میں بڑھ چڑھ کر حصہ لینے اور مذہبی فریضہ سمجھ کر ووٹ ڈالنے کی اپیل کی ہے۔ انتخابات کے لیے ملک بھر میں پچپن ہزار پولنگ اسٹیشن قائم کیے گئے ہیں۔
پولنگ شروع ہونے کے فوراً بعد ہی ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای نے تہران میں اپنے دفتر کے قریب ایک مسجد میں واقع پولنگ بوتھ پر اپنا ووٹ ڈالا۔ انہوں نے ایرانیوں سے اپیل کی کہ بڑی تعداد میں ووٹ ڈالنے کے لیے گھروں سے نکلیں۔
آیت اللہ خامنہ ای نے کہا ”ہراس شخص کو جسے ملک کے مفادات کا خیال ہے اس الیکشن میں حصہ لینا چاہئے۔“ انہوں نے مزید کہا ”انتخابات سے ملک اور اسلامی نظام کی عزت کو تقویت ملے گی اور یہ امریکا اور اسرائیل حامیوں کی ایران مخالف سازشوں کی شکست کا سبب بنے گا۔ دشمن دیکھنا چاہتا ہے کہ امریکا کے دباؤ کا کتنا اثر پڑا ہے۔” ایران کے سپریم لیڈرکا اشارہ امریکا کی طرف سے عائد اقتصادی پابندیوں اور تیل فروخت کرنے پر پاپندی کی طرف تھا، جس کی وجہ سے ملک اقتصادی کساد بازاری سے دوچار ہے۔
ایرانی صدر حسن روحانی نے بھی ایرانیوں سے بڑی تعداد میں ووٹ ڈالنے کی اپیل کی۔
اقتصادی بحران سے دوچار
ایرانی پارلیمان کے انتخابات ایسے وقت میں ہورہے ہیں جب ایران شدید اقتصادی بحران سے گذر رہا ہے۔ ملک میں روز مرہ کے استعمال کی چیزوں کی قیمتیں آسمان کو چھورہی ہیں۔ افراط زر اور بے روزگار ی کی شرح میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی طرف سے نیوکلیائی معاہدہ سے خود کو الگ کرلینے اور تہران کے خلاف پابندیاں عائد کرنے کے بعد سے ایرانی کرنسی کی قدر میں مسلسل گراوٹ آرہی ہے۔
اقتصادی پریشانیوں کی وجہ سے عام ایرانی شہری حکومت سے نالاں ہیں۔ انہوں نے نومبر میں اس کے خلاف ملک گیر مظاہرے کیے تھے۔ انسانی حقوق کی تنظیموں کا کہنا ہے کہ ان مظاہروں کے دوران تقریباً تین سو ایرانی مارے گئے۔
امریکی پابندی سے سخت گیر وں کو فائدہ
تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ امریکا کی طرف سے عائد پابندی کی وجہ سے سخت گیرگروپوں کو اپنی قوت مزید مستحکم کرنے میں مدد ملے گی۔ جنوری میں القدس فورس کے سربراہ جنرل قاسم سلیمانی کی امریکی حملے میں ہلاکت کے بعد واشنگٹن اور تہران کے درمیان کشیدگی مزید بڑھ گئی۔ ایران نے جوابی کارروائی کرتے ہوئے غلطی سے ایک یوکرائنی مسافر بردار طیارہ کو مار گرایا تھا جس سے اس پر سوار تمام 176افراد مارے گئے تھے۔ ہلاک ہونے والوں میں بیشتر ایرانی تھے۔
ایرانی پارلیمان کے اختیارات محدود
موجودہ سیاسی نظام میں ایرانی پارلیمان کو اہم پالیسیوں پر فیصلہ کرنے کا اختیار نہیں ہے تاہم اسے سالانہ بجٹ پر بحث کرنے اور وزیروں کا مواخذہ کرنے کا اختیار حاصل ہے۔ ایران کے روحانی پیشوا آیت اللہ خامنہ ای کو فیصلہ کن حیثیت حاصل ہے۔ تمام اہم امور میں ان کا حکم حتمی ہوتا ہے۔ پارلیمان میں سخت گیر اراکین کی اکثریت سے سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی کے لیے بجٹ میں اضافہ کرنے میں مدد ملے گی، جس پر امریکا نے پابندی عائد کررکھی ہے۔
پارلیمان کے موجودہ اسپیکر علی لاریجانی نے گیارہ برس تک اپنے عہدہ پررہنے کے بعد اب دست بردار ہونے کا فیصلہ کیا ہے۔ وہ اس مرتبہ انتخاب میں حصہ نہیں لے رہے ہیں۔ تہران کے سابق میئر محمد باقر قالین باف کو لاریجانی کا ممکنہ جانشین قرا ردیا جارہاہے۔
ہزارو ں امیدوار نااہل قرار
واضح رہے کہ ایران کے فیصلہ ساز ادارے شورائے نگہبان نے ہزاروں اصلاح پسند اور قدامت پسند امیدواروں کو انتخابات میں حصہ لینے کا نا اہل قراردے دیا۔ بارہ ارکان پر مشتمل یہ کونسل انتخابی امیدواروں کی اہلیت کا تعین کرتی ہے۔ وہ ان کی اسلامی اصولوں کی پاسداری اور ولایت فقیہ کے نظام سے وفاداری کی جانچ کرتی ہے۔
شورائے نگہبان نے تقریباً 7150 امیدواروں کو پارلیمانی انتخابات میں حصہ لینے کا اہل قراردیا ہے جب کہ موجودہ پارلیمان کے تقریباً ایک تہائی ارکان کو دوبارہ انتخابات میں حصہ لینے کی اجازت نہیں دی گئی ہے۔
دریں اثنا امریکا نے ان پانچ ایرانی اہلکاروں پرپابندی عائد کر دی ہے جو پارلیمانی انتخابات کے لیے امیدواروں کی جانچ پڑتال کے کام پر مامور تھے۔ ان پانچ اہل کاروں میں 92 سالہ عالم دین احمد جنتی بھی شامل ہیں۔ امریکی وزیر خزانہ اسٹیون منوشن نے ایک بیان میں کہا ”ٹرمپ انتظامیہ انتخابات میں دھاندلی کو برادشت نہیں کرے گی اور امیدواروں کو نااہل قرار دینے کے اقدام سے پتا چلتا ہے کہ حکومت کے اعلیٰ اہل کار ایرانی عوام کو اپنی پسند کے رہنماؤں کے انتخاب کا حق نہیں دینا چاہتے“۔امریکی وزیر خزانہ نے مزید کہا کہ ”امریکا ایرانیوں کی جمہوری اُمنگوں کی حمایت جاری رکھے گا“۔
انتخابات کے ابتدائی نتائج ہفتہ کے روز تک متوقع ہیں۔