واشنگٹن (اصل میڈیا ڈیسک) ایران کے جوہری معاہدے سے متعلق اقوام متحدہ کی ایک رپورٹ جو 30 جون کو سلامتی کونسل کو پیش کی جائے گی میں کہا گیا ہے کہ ایران نے یورینیم کی افزودگی کی شرح 60 فیصد تک بڑھا دی ہے۔
اقوام متحدہ کی رپورٹ میں اشارہ کیا گیا ہے کہ ایران نے یورینیم کی افزودگی کے لیے نئے سنٹری فیوج لگائے ہیں۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ایران نے پریشان کن اقدامات اٹھائے ہیں اور جوہری معاہدے سے متعلق اپنے وعدوں پر عمل درآمد نہیں کیا۔
تہران کے میزائل پروگرام کے بارے میں اس رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ایران کے بیلسٹک میزائلوں کا آغاز اس حوالے سے اپنی ذمہ داریوں سے فرار ہے۔
اقوام متحدہ کی رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہےکہ کچھ ممالک روس کے تعاون سے مصنوعی سیارے کو لانچ کرنے کے اقدام کو بھی معاہدے کی خلاف ورزی قرار دیا ہے۔
اقوام متحدہ کی رپورٹ میں ایران کے ساتھ جوہری معاہدے پر واشنگٹن کی واپسی کے امکان کو خوش آئند قرار دیا گیا ہے اور کہا گیا ہے کہ یہ ایک “خوش آئند” اقدام ہو گا۔
اس ماہ کے وسط میں بین الاقوامی جوہری توانائی ایجنسی کے سربراہ رافیل گروسی نے امریکی “ایکزیوس” ویب سائٹ کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا تھا ایران کے ساتھ جوہری معاہدہ ضروری ہے ، کیونکہ اس کی عدم موجودگی سے ایران جوہری سرگرمیوں میں اضافہ کردیتا ہے۔