ایران (اصل میڈیا ڈیسک) ایران نے ساڑھے چھے کلوگرام یورینیم کو 60 فی صد تک افزودہ کر لیا ہے۔اس کو ایک جوہری بم کی تیاری کے لیے 90 فی صد تک افزودہ یورینیم درکارہے جبکہ وہ ویانا میں امریکا کے ساتھ جوہری سمجھوتے کی بحالی کے لیے مذاکرات بھی کررہا ہے۔
ایرانی حکومت کے ترجمان علی ربیعی نے منگل کے روز سرکاری میڈیا کوبتایا ہے کہ ایران نے اس کے علاوہ 20 فی صد تک افزودہ یورینیم کی 108کلوگرام مقداربھی تیار کر لی ہے۔
ایران نے اپریل میں یورینیم کو 60 فی صد تک افزودہ کرنے کا اعلان کیا تھا۔اس نے اپنے دشمن ملک اسرائیل پر اپنی ایک جوہری تنصیب میں تخریب کاری کا الزام عاید کیا تھا اور کہا تھا کہ وہ اس کے ردعمل میں یورینیم کو اعلیٰ سطح پر افزودہ کررہا ہے۔
علی ربیعی کا کہنا ہے کہ ’’ایرانی پارلیمان کے منظورکردہ قانون کے تحت جوہری توانائی تنظیم ایک سال میں 20 فی صد تک افزودہ یورینیم کی 120 کلوگرام پیداوار حاصل کرسکتی ہے۔تازہ رپورٹ کے مطابق گذشتہ پانچ ماہ کے دوران میں ہم نے 20 فی صد تک افزودہ یورینیم کی 108 کلوگرام مقدار تیار کر لی ہے۔‘‘
انھوں نے مزید کہا کہ’’60 فی صد تک افزودہ یورینیم کی پیداوار کے زمرے میں ہم نے مختصر وقت میں قریباً ساڑھے چھے کلوگرام یورینیم پیدا کی ہے۔‘‘
اقوام متحدہ کے تحت جوہری توانائی کے عالمی ادارے(آئی اے ای اے) نے ایران کی جوہری سرگرمیوں سے متعلق مئی میں جاری کردہ اپنی رپورٹ میں یہ انکشاف کیا تھاکہ اس نے 2015ء میں طے شدہ جوہری سمجھوتے میں مقررہ حد سے افزودہ یورینیم کا 16 گنا زیادہ ذخیرہ اکٹھا کر لیا ہے۔
ادارے نے ایران کی جوہری سرگرمیوں سے متعلق اپنی سہ ماہی رپورٹ میں کہا تھا کہ ’’اس نے 20 فی صد تک افزودہ یورینیم کی 62۰8 کلوگرام مقدار تیارکرلی ہے اور60 فی صد تک افزودہ یورینیم کا 2۰4 کلوگرام ذخیرہ اکٹھا کرلیا ہے۔‘‘
آئی اے ای اے کے ویانا میں واقع صدردفاترمیں ایران اور چھے عالمی طاقتوں کے درمیان اپریل سے 2015ء میں طے شدہ جوہری سمجھوتے کی اصل شکل میں بحالی کے لیے مذاکرات بھی جاری ہیں۔ان مذاکرات کے دوران ہی میں ایران نے نطنز میں واقع جوہری پاور پلانٹ میں یورینیم کو 60 فی صد تک افزودہ کرنے کا عمل شروع کردیا تھا۔
ایران اس سے پہلے یورینیم کو 20 فی صد تک مصفیٰ افزودہ کررہاتھا اور اس کی یہ سرگرمی بھی 2015ء میں عالمی طاقتوں کے ساتھ طے شدہ جوہری سمجھوتے کی شرائط کی خلاف ورزی تھی۔ وہ اس کی شرائط کے تحت یورینیم کو صرف 3۰67 فی صد تک افزودہ کرسکتا ہے۔
ایران نے یورینیم کو 60 فی صد تک افزودہ کرنے کاعمل نطنز میں واقع یورینیم افزودگی کے پلانٹ میں دھماکے کے ردعمل میں شروع کیا تھا۔اس دھماکے سے سینٹری فیوجزمشینوں کو نقصان پہنچاتھا۔ان میں سے بعض ناکارہ ہوگئی تھیں اور بعض نے کام چھوڑ دیا تھا۔ایرانی حکام نے اسرائیل پر اس تخریبی حملے کا الزام عاید کیا تھا۔انھوں نے اس واقعہ کو ’’جوہری دہشت گردی‘‘ قراردیاتھا اور اس کا بدلہ لینے کا اعلان کیا تھا۔
یادرہے کہ ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای نے فروری میں کہا تھا کہ اگر ملک کو ضرورت پیش آئی تو یورینیم کو 60 فی صد تک افزودہ کیا جاسکتا ہے۔یہ جوہری ہتھیار تیارکرنے کے لیے درکار90 فی صد افزودہ یورینیم سے کہیں کم سطح ہے۔
ایران کی پارلیمان نے دسمبر2020ء میں ایک قانون کی منظوری دی تھی۔اس کے تحت بعد میں حکومت نے یورینیم کو افزودہ کرنے کے لیے اضافی اور جدیدسینٹری فیوجز مشینیں نصب کرنے کا اعلان کیا تھا۔