ایران (جیوڈیسک) ایران کی نیم سرکاری خبر رساں ایجنسی کی رپورٹ کا کہنا ہے کہ ڈرون طیارے کا نام” صاعقہ” یعنی کڑکتی بجلی رکھا گیا ہے
ایرانی ذرائع ابلاغ کا کہنا ہے کہ تہران نے امریکہ کے بغیر ہواباز کے پرواز کرنے والے ڈرون طیارے جیسا جہاز تیار کر لیا ہے۔
بتایا گیا ہے کہ یہ اس امریکی ڈرون طیارے سے ملتاجلتا ہےجو پانچ سال قبل افغانستان سے متصل ایران کی مشرقی فضائی حدود میں داخل ہو گیا تھا۔
ایران کی نیم سرکاری خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کا کہنا ہے کہ ڈرون طیارے کا نام” صاعقہ” یعنی کڑکتی بجلی رکھا گیا ہے اور یہ طویل فاصلے تک پرواز کر کے چار اہداف کو “درست درست نشانہ ” بنانے کی صلاحیت کا حامل ہے۔
رپورٹ میں بیان کیا گیا ہے کہ یہ ڈرون طیارہ ” امریکہ کے اس لاک ہیڈ آر کیو ۔ 170 (ڈرون طیارے ) کی طرز پر تیار کیا گیا ہے” جسے دسمبر 2011 میں ایران میں اتار لیا گیا تھا۔ امریکہ کی طرف سے سرکاری یر طور پر تسنیم کی رپورٹ پر کسی ردعمل کا اظہار نہیں کیا گیا ہے۔
2012 میں ایرانی میڈیا نے ایک اعلیٰ ایرانی جنرل کے حوالے سے بتایا تھا کہ اتارے جانے والے امریکی ڈرون طیارے سے حاصل ہونے والے ڈیٹا سے یہ بات سامنے آئی کہ اس طیارے کو پاکستان کے اندر القاعدہ کے راہنما اسامہ بن لادن کے ٹھکانے کی نگرانی کے لیے استعمال کیا گیا تھا۔
امریکہ کے ایک موقر اخبار ‘واشنگٹن پوسٹ’ نے 2011 میں یہ رپورٹ دی تھی کہ سی آئی اے کے ایک جاسوس ڈرون طیارہ ایران کے اندر بلندی پر پرواز کرتے ہوئے قم کے یورنیم افزدوگی کی مرکز کی تصاویر لینے کے بعد ملک سے نکل گیا تھا۔
اس دور میں ایران اور مغربی طاقتوں کے درمیان ایران کے مشتبہ جوہری پروگرام سے متعلق تنازع جاری تھا اس وقت یہ خیال کیا جارہا تھا کہ ایران جوہری ہتھیار بنانے کے لیے کام کر رہا ہے۔
اس تنازع کی وجہ سے ایران پر سخت اقتصادی پابندی عائد کر دی گئی تھی جو 2015 میں ایران اور مغربی ملکوں کے درمیان ابتدائی سمجھوتا طے پانے تک جاری رہیں۔ اس معاہدے کے تحت پابندیاں ہٹائے جانے کے عوض ایران اپنے جوہری پروگرام کو محدود کرنے پر راضی ہو گیا۔