ایران پر عائد امریکی اقتصادی پابندیاں

Donald Trump

Donald Trump

تجزیہ : محمد صدیق پرہار

امریکی صدر ٹرمپ نے ایران پر اقتصادی پابندیاں دوبارہ عائد کر دی ہیں ۔پہلے مرحلے میں لگائی جانے والی پابندیوں کا اطلاق ہو گیا ہے۔امریکی صدر ٹرمپ کا کہنا تھا کہ امریکا ایران پر دوبارہ تمام پابندیاں عائد کرنے کے لیے پرعزم ہے۔اس نے دھمکی دیتے ہوئے کہا کہ پابندیوں کی خلاف ورزی کرنے والی انفرادی شخصیات یاادارے سنگین نتائج بھگتیں گے۔یہ پابندیاں دومرحلوں میںلگائی جائیں گی ۔پہلے مرحلے میں لگائی گئی پابندیوںکااطلاق ہوگیا ہے ۔جب کہ دوسرے مرحلے کاآغازپانچ نومبرسے ہوگا۔ٹرمپ نے کہا کہ نئی پابندیاں ایران کی کارسازی کی صنعت، سونے اوردیگرقیمتی دھاتوںکی تجارت کے علاوہ ایران کی کرنسی، ریال اوراس کے دیگرمالیاتی سودوں اثراندازہوگی۔اس نے کہا کہ پانچ نومبرسے امریکا ایران کی ایندھن سے متعلقہ تجارت پربھی پابندیاں عائد کر دے گا۔اس سے غیرملکی مالیاتی اداروں کے ایران کے مرکزی بینک سے لین دین پرشدیدمنفی اثرپڑے گا۔

امریکی صدرٹرمپ نے یہ بھی کہا کہ وہ ایران کے ساتھ نیاایٹمی معاہدہ کرنے کے لیے تیار ہے۔وائٹ ہائوس کی جانب سے جاری کردہ بیان کے مطابق صدرٹرمپ نے کہا کہ میں ایک نئے معاہدے کے لیے تیارہوں ۔جس میں ایرانی حکومت کی تمام منفی سرگرمیوںکااحاطہ کیاگیاہوجس میں اس کابیلسٹک میزائل پروگرام اوردہشت گردی کی پشت پناہی شامل ہیں۔اس حوالے سے ایک اورخبرمیںیوں لکھا ہے کہ امریکی میڈیاکے مطابق ٹرمپ انتظامیہ نے ایران پرنئی معاشی پابندیاں عائدکردی ہیں ۔جن کامقصدایران کوایک بار پھر مذاکرات کی میزپرلانا ہے۔ایران پرنئی پابندیوںکااطلاق کرتے ہوئے امریکی صدرٹرمپ نے کہا کہ ایرانی حکومت پرمعاشی دبائوبرقراررکھیں گے جس کا مقصدایرانی حکومت سے ایک نیااورموثرجوہری معاہدہ کرناہے ۔جس کے ذریعے ایران کی تخریبی کارروائیاں ختم کی جاسکیں۔جن میں اس کابیلسٹک میزائل پروگرام اوردہشت گردوںکی سہولت کاری شامل ہیں۔برطانوی نشریاتی ادارے کی ویب سائٹ پرایران پرلگائی گئی پابندیوں کی تفصیل کچھ یوں لکھی گئی ہے۔

ایرانی حکومت امریکی بینک نوٹ یعنی ڈالرنہ خریدسکتی ہے اورنہ حاصل کرسکتی ہے۔ایران کی سونے اورقیمتی جواہرات میں تجارت پرپابندی۔صنعتی پیداوارمیں گریفائٹ ،المونیم سٹیل، کوئلہ اورسافٹ ویئرکااستعمال نہیںکرسکتی ہے۔ایران ریال میں لین دین کے معاملے پرپابندی۔خودمختاری کے ساتھ قرض کی ادائیگی میں ایران کی سرگرمیوںپرپابندی۔ایران کے آٹومٹوسیکٹرپرپابندی۔اسی برطانوی نشریاتی ادارے کی ویب سائٹ پراٹھارہ مئی سال دوہزارسترہ کی ایک رپورٹ موجودہے جس میں لکھا ہے کہ امریکی صدرٹرمپ نے ماضی میںایران کے جوہری معاہدے پرشدیدتنقیدکرنے کے باوجودایران پرعائدپابندیوںمیں نرمی کے معاہدے کی توسیع کردی ہے۔خیال رہے کہ ایران پرعائدپابندیوںمیں نرمی سال دوہزارپندرہ میں ایرانی جوہری پروگرام سے متعلق ایران اوردنیاکی چھ عالمی قوتوںکے درمیان طے پانے والے معاہدے کاحصہ تھیں ۔ماضی میں صدرٹرمپ نے اس معاہدے کوبدترین معاہدہ قراردیاتھا۔امریکی محکمہ خزانہ نے ایران کے میزائل پروگرام کے ساتھ تعلق میں بعض اہلکاروں اورچینی کاروباروںپرتازہ پابندیوںکااعلان کیا ہے ۔اس اقدام کامطلب یہ ہے کہ ایران کے ساتھ معاہدہ کرنے یااشیافروخت کرنے والی کسی بھی امریکی کمپنی پرعائدپابندی معطل رہے گی۔ٹرمپ ایران کی میزائل سرگرمیوںپرکئی مرتبہ ایران کوخبردارکرچکے ہیں ۔ ٹرمپ نے اپنی انتخابی مہم کے دوران کہاتھا کہ اگرمیںمنتخب ہوگیاتواس تباہ کن معاہدے کوختم کرنامیری اولین ترجیح ہو گی۔

تیرہ جنوری سال دوہزاراٹھارہ کی ایک رپورٹ میں لکھا ہے کہ امریکی صدرٹرمپ کے مطابق وہ آخری بارایرانی جوہری معاہدے کی توثیق کررہے ہیں تاکہ یورپ اورامریکااس معاہدے میںپائے جانے والے سنگین نقائص کودورکرسکیں۔امریکی صدرکی جانب سے ایران پرپابندیوںمیںنرمی کی توثیق ہونے پرنرمی میں مزیدایک سوبیس دن کااضافہ ہوجائے گا ۔امریکی صدرکی جانب سے جاری ہونے والے ایک بیان میںایران سے معاہدے پرنظرثانی کے حوالے سے کہاگیا ہے کہ اس طرح کامعاہدہ نہ ہونے کی صورت میں امریکااس معاہدے میں رہنے پردوبارہ پابندیوںمیں نرمی نہیںکرے گا۔امریکی صدرٹرمپ کی جانب سے ایران کے ساتھ نیاایٹمی معاہدہ کرنے لیکن ساتھ ہی ایران پردوبارہ پابندیاں عائدکرنے کے جواب میں ٹیلی وژن پرخطاب کرتے ہوئے ایرانی صدرحسن روحانی نے کہا ہے کہ امریکاکی جانب سے نئے ایٹمی مذاکرات کی بات کرنی اورساتھ ہی دوبارہ پابندیاں عائدکرناسمجھ سے بالاتر ہے۔

حسن روحانی نے کہا کہ وہ (ٹرمپ) ایرانی قوم کے خلاف نفسیاتی جنگ کرناچاہتے ہیں اورعوام میں تفریق ڈالناچاہتے ہیں۔انہوںنے مزیدکہا کہ مذاکرات کے ساتھ پابندیاں سمجھ سے بالاترہیں ۔وہ ایران کے بچوں ،مریضوں او ر عوام پرپابندیاں عائدکررہے ہیں۔ایرانی صدرنے کہا کہ ایران ہمیشہ مذاکرات کے حق میں رہاہے لیکن واشنگٹن کوپہلے یہ ثابت کرناہوگا کہ اس پرا عتبار کیا جا سکتاہے۔اگرآپ دشمن ہیں اوردوسرے پرچھرے سے وارکرتے ہیں اورپھرکہتے ہیں کہ مذاکرات کرناچاہتے ہیں توپہلے آپ کواس چھرے کو ہٹانا ہوگا ۔واپس ایٹمی معاہدے میں شامل ہوکروہ ثابت کرسکتاہے کہ اس پراعتبارکیاجاسکتاہے۔صدرروحانی نے مزیدکہا کہ امریکہ ایران پرپابندیاں عائدکرتا ہے اورسال دوہزارپندرہ کے ایٹمی معاہدے سے نکل جاتاہے اورپھرکہتا ہے کہ بات چیت کرناچاہتاہے ۔ٹرمپ کی جانب سے براہ راست بات چیت کی دعوت انتخابات سے قبل امریکی عوام کے لیے ہے اورایران میںا نتشارپھیلانے کے لیے۔سات دسمبرسال دوہزارسولہ کی ایک رپورٹ میںیوں لکھا ہے کہ ایرانی صدرحسن روحانی نے کہا ہے کہ ان کاملک نومنتخب امریکی صدرٹرمپ کوایران کے ساتھ عالمی طاقتوں کے جوہری معاہدے کوختم کرنے نہیںدے گا۔تہران یونیورسٹی میں منعقدہ ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انہوںنے تنبیہ کی کہ ایران پرامریکی پابندیوں میں کسی قسم کی توسیع پرسخت ردعمل ظاہرکیاجائے گا۔صدرروحانی کاکہناتھا کہ امریکاہمارادشمن ہے وہ ہم پرجتنازیادہ ہوسکتاہے دبائوڈالناچاہتاہے۔صدرروحانی کاکہناتھا کہ ان کے جوبھی مقاصدہیں وہ بعدمیں سامنے آجائیں گے۔وہ شایدجوہری معاہدے کوکمزورکرنے کی خواہش رکھتے ہیں ۔وہ شایدمعاہدے کوختم کرنے کی خواہش رکھتے ہیں۔آپ کاکیاخیال ہے ہم ایساکرنے دیں گے؟ کیاہماری قوم ایساہونے دے گی؟ایران کے جوہری معاہدے کے بارے میںا مریکی صدرٹرمپ جوچاہتے تھے وہ سامنے آچکا ہے۔ وہ ایران پرپابندیاں عائدکرکے اس معاہدہ کوختم کرچکے ہیں۔جس وقت ٹرمپ نے ایران کے ساتھ جوہری معاہدے کی آخری توثیق کی تھی۔
3
اس وقت ایران کے وزیرخارجہ جوادظریف کاکہناتھا کہ یہ ایک ٹھوس معاہدے کوخراب کرنے کی مایوسی پرمبنی کوشش ہے۔امریکاچاہتاہے کہ معاہدے میںموجودیورپی ممالک ایران پریورینیم کی افزودگی پرمستقل پابندی عائدکریں جب کہ موجودہ معاہدے( اب ختم ہوچکا ہے ) کے تحت یہ پابندی سال دوہزارپچیس تک ہے۔چھبیس جولائی سال دوہزاراٹھارہ کے ایک قومی اخبارمیں ہے کہ امریکی صدرٹرمپ کاکہناتھا کہ ایران کی جانب سے جوہری ہتھیاروںکے حصول کی کوششیں ترک کرنے کی حقیقی یقین دہانی پرتہران کے ساتھ دیرپامعاہدہ کیاجاسکتاہے۔ایران کے ساتھ مذاکرات کے دروازے کھلے ہیں بشرطیکہ ایران جوہری ہتھیاروںکے حصول کی کوششیں ترک کردے۔دواگست سال دوہزاراٹھارہ کے ایک قومی اخبارمیں تہران سے ایک خبریوں شائع ہوئی ہے کہ فلوریڈامیں ایک خطاب کے دوران ٹرمپ کاکہناتھا کہ میںامیدکرتاہوں کہ ایران کے حوالے سے معاملات اچھی ڈگرپرچلیں گے۔اس وقت ان کے بہت سے مسائل ہیں اورمیںمحسوس کررہاہوں کہ وہ ہم سے بہت جلدبات چیت کریں گے۔یاشایدنہ کریں اس میں بھی کوئی حرج نہیں۔اس سے قبل ایک ٹوئٹ میںا یران کے وزیرخارجہ جوادظریف کاکہناتھا کہ امریکانے جوہری ڈیل سے نکل کرمعاملات کوپیچیدہ بنادیا ہے۔ان کاکہناتھا کہ ایران نے یورپی یونین، روس اورچین کے ساتھ مل کرایک غیرمعمولی معاہدہ کیاتھا اور امریکا نے اس ڈیل سے نکل کربات چیت کاراستہ خودبندکیا ہے۔ایرانی پاسداران انقلاب کے سربراہ علی جعفری کاکہناتھا کہ ایران کوئی شمالی کوریانہیںجوآپ کے مطالبے کامثبت جواب دے۔علی جعفری نے ٹرمپ کوکھلے خط میں مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ایرانی عہدیداران ایرانی عوام کے حوالے سے آپ کے منصوبوں اورچال بازیوں کوسمجھنے لگے ہیں اورہم انہیںبارہاآزماچکے ہیں۔جعفری نے ٹرمپ کوسیاست میں نوواردقراردیتے ہوئے کہا کہ ٹرمپ کی ایرانی قیادت سے ملاقات کی خواہش پوری نہ ہوگی۔ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان بہرام قاسمی نے کہا ہے کہ مذاکرات کے لیے کچھ شرائط کچھ تقاضے ہوتے ہیں۔ٹرمپ اوران کے شراکت داروںنے اپنے خطاب اوررویے میں ان کاکوئی خیال نہیںکیا۔ری پبلیکن سینیٹرزکے یورپی سفیروںکولکھے گئے خطوط میں کہاگیا ہے کہ یورپ ایران پرعائداقتصادی پابندیوں کی خلاف ورزی سے بازرہے۔ترکی نے ایران کے خلاف امریکی پابندیوںپرعمل نہ کرنے کااعلان کردیا ہے۔

ٹرمپ نے جب سے امریکی صدرکامنصب سنبھالا ہے اس وقت سے وہ مسلسل مسلمانوںکونشانے پرلیے ہوئے ہے۔ کبھی وہ مسلمان ملکوںپرسفری پابندیاں عائد کردیتا ہے۔ کبھی وہ غیرقانونی مسلمان تارکین وطن سے ان کے بچے چھین لیتاہے۔ انتخابی مہم کے دوران ہی ٹرمپ کوایران کے ساتھ جوہری معاہدے سے الرجی ہوگئی تھی۔اس معاہدہ میں امریکا کے علاوہ جتنے بھی ممالک شامل ہیں ان میں سے کسی نے بھی ا س معاہدے کے حوالے سے اپنے تحفظات کا اظہارنہیںکیا۔امریکی صدرٹرمپ نے ایران پرپابندیاں عائدکرکے معاہدہ کویک طرفہ طورپرختم کرکے یہ بتادیاہے کہ امریکاکسی بھی ایسے معاہدے کوقبول نہیںکرتا جس کے تحت دوخطوں میں منڈلانے والے جنگ کے خطرات کسی حدتک کم ہوجائیں۔ایران کے ساتھ جوہری معاہدہ ختم کرکے امریکانے خطے کے امن کو دائوپرلگادیا ہے۔ایک طرف توامریکاکوایران کے ساتھ جوہری معاہدہ قبول نہیں دوسری طرف بھارت مختلف ممالک سے اسلحہ پہ اسلحہ خریدرہا ہے۔اس کی تمام سرحدوں کے ساتھ ممالک کے ساتھ تعلقات اچھے نہیں ہیں۔امریکاکونہ توبھارت کی آئے روزاسلحہ کی خریداری پراعتراض ہے اورنہ اس کے میزائل تجربات پر کوئی تحفظات۔اسرائیل کواسلحہ کون فراہم کرتا ہے یہ بھی سب جانتے ہیں۔امریکانے ایران پراقتصادی پابندیاں عائدکرکے اس کے ساتھ جوہری معاہدہ ختم کردیا ہے ۔ امریکاکے دفاعی بجٹ میںپاکستان کے لیے صرف پندرہ کروڑ ڈالرمختص کیے گئے ہیں جوکبھی 75 کروڑ ڈالرہواکرتی تھی۔ امریکاآئی ایم ایف کو پاکستان کوقرض دینے سے بھی روک چکاہے۔پاکستان اورایران کاایک ہی جرم ہے کہ دونوں مسلمان ملک ہیں۔دونوںامریکاکی غلامی اوراس کی کالونی نہیں بنناچاہتے۔ دونوں ہمسایہ ممالک خودمختارپالیسیوںکے تحت اپنے اپنے ملک کی تعمیروترقی میں کرداراداکرناچاہتے ہیں اوردونوں اپنے قومی وقارپرکوئی سمجھوتہ نہیںکرناچاہتے۔ایرانی صدرحسن روحانی کی اس بات سے ہرباشعورشخص اتفاق کرے گا کہ پابندیاں عائدکرنااورمذاکرات کی دعوت دینادونوںمتضاد طرزعمل ہیں۔

Muhammad Siddique Prihar

Muhammad Siddique Prihar

تجزیہ : محمد صدیق پرہار

siddiqueprihar@gmail.com