شامی فوج کا خاموشی سے کردوں اور ترکوں کے درمیانی علاقے پر قبضہ

Protests

Protests

تہران (جیوڈیسک) ایران نے امریکی زائرین کے ملک میں داخلے پر بدستور پابندی برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔اس نے یہ اعلان امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے چھے مسلم اکثریتی ممالک کے شہریوں پر امریکا میں داخلے پر پابندی کے لیے جاری کردہ نئے حکم کے ردعمل میں کیا ہے۔

ایران کے نائب وزیر خارجہ مجید تخت روانچی نے منگل کے روز تہران میں ایک کانفرنس میں کہا ہے کہ ’’ہمارا صدر ٹرمپ کے سابقہ حکم کے جواب میں اقدام بدستور قابلِ عمل ہے‘‘۔ اس کانفرنس کا موضوع ’’ ٹرمپ کے امریکا کے بارے میں کیا کیا جاسکتا ہے‘‘ تھا۔

ایران کی وزارت خارجہ نے جنوری میں امریکیوں کے ملک میں داخلے پر پابندی عاید کر دی تھی۔اس نے یہ فیصلہ نئے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ایران سمیت سات مسلم ممالک کے شہریوں کے امریکا میں داخلے پر پابندی عاید کرنے کے جواب میں کیا تھا۔

اس نے ٹرمپ انتظامیہ کے حکم کو توہین آمیز ،غیر قانونی ،غیر منطقی اور بین الاقوامی قوانین اور قواعد وضوابط کے منافی قرار دیا تھا۔وائٹ ہاؤس نے سوموار کے روز چھے مسلم اکثریتی ممالک ۔۔۔۔۔۔۔۔ شام ، ایران ،لیبیا ،یمن ،سوڈان اور صومالیہ ۔۔۔۔۔۔۔ کے شہریوں پر نوّے روز کے لیے امریکا میں داخلے پر عارضی پابندی کردی ہے لیکن اس نے اپنی پہلی فہرست میں سے عراق کا نام خارج کر دیا ہے۔

ڈونلڈ ٹرمپ نے قبل ازیں 27 جنوری کو ایران سمیت سات مسلم ممالک کے شہریوں کے امریکا میں داخلے پر پابندی عاید کی تھی لیکن امریکا کی ایک وفاقی عدالت نے ان کے اس حکم کو کالعدم قرار دے دیا تھا۔

ٹرمپ انتظامیہ کے نئے اور سابقہ انتظامی حکم سے ایرانی شہری سب سے زیادہ متاثر ہوئے ہیں کیونکہ اس وقت دس لاکھ سے زیادہ ایرانی تارکین وطن امریکا میں زیر تعلیم ہیں یا روزگار کے سلسلے میں مقیم ہیں۔